Monday November 25, 2024

علی وزیر کے خلاف مقدمات ختم کیے جائیں، بلاول بھٹو کی آرمی چیف سے سفارش اپنے خلاف بات برداشت کرلیں گے لیکن جو بھی فوج کے ادارے کیخلاف بولے گا اسے نہیں چھوڑیں گے

اسلام آباد : گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کا آٹھ گھنٹے طویل اجلاس ہوا تھا۔ اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو، وفاقی وزرا اور چاروں وزرائے اعلیٰ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار سمیت دیگر قومی سلامتی اداروں کے سربراہان بھی خصوصی طور پر شریک ہوئے تھے۔ اجلاس میں بلاول بھٹو نے آرمی چیف سے علی وزیر کے خلاف مقدمات ختم کرنے کی سفارش کی،اس بات کا دعویٰ سینئر اینکر عمران خان نے کیا،ا نہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آرمی چیف سے سفارش کی کہ علی وزیر کو چھوڑ دیا جائے،اس کے مقدمات ختم کیے جائیں،یہ سفارش آرمی چیف سے ایک صحافی نے بھی کی تھی۔

غیر ملکی ائیر لائنز کا پاکستانی مسافروں سے نارواسلوک پروازیں منسوخ کرنے سے ہزاروں پاکستانی محصور ہوگئے

آرمی چیف نے اس وقت بھی یہی جواب دیا تھا اور اب بھی یہی جواب دیا کہ علی وزیر فوج کو جو گالیاں دیتے ہیں اور برا بھلا کہتے ہیں اس کے پیچھے کوئی اصول نہیں ہیں،ان کا وزیرستان میں قبضے کا ایک دو نمبر دھندہ بھی چل رہا ہے۔آپریشن کے بعد زمینیں اصل مالکان کے حوالے کر دی گئیں،اس میں ایک آدھا اڈا بھی شامل ہے،اسی وجہ سے وہ فوج کے ساتھ دشمنی کرتے ہیں۔
اینکر عمران خان کے مطابق آرمی چیف نے بلاول بھٹو کو جواب دیا کہ بلاول صاحب اگر مجھے گالی دیں تو کوئی بات نہیں،بہت سارے لوگ پہلے بھی برا بھلا کہتے ہیں۔آپ پرویز مشرف کو برا بھلا کہیں کوئی بات نہیں،آپ ضیاء الحق یا جنرل فیض کو برا بھلا کہیں کوئی بات نہیں لیکن جب آپ ہمارے ادارے کو برا بھلا کہیں گے تو پھر نہیں چھوڑیں گے۔ہمارے ادارے میں شہدا قربانیاں دیتے ہیں،وہ لائن آف کنٹرول کے اوپر کھڑے ہوتے ہیں،وہ بارڈر کے اوپر کھڑے ہوتے ہیں اور کوئی سیاہ چین کے پہاروں پر کھڑا ہے۔اپنی ذات کے لیے بدتمیزی برداشت کریں گے لیکن جب ہمارے ادارے کو گالی دی جائے گی تو اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔یہ زیادتی ہو رہی ہے۔

پاکستان کے 20 فیصد شادی شدہ جوڑوں کو بانجھ پن کا عارضہ لاحق

FOLLOW US