اسلام آباد : وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے ڈٹ گئے ہیں، 2023 تک ٹیکس وصولی 7000 ارب روپے تک لے جائیں گے اور جو امیر آدمی ٹیکس نہیں دے گا وہ جیل جائے گا۔ہفتہ کو قومی اسمبلی میں وزارت خزانہ کے مطالبات زر پر اپوزیشن کی کٹوتی کی تحریکوں پر بحث سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ملک میں بجٹ سازی کا نظام وہ تین سال پرانا نہیں بلکہ 74 سال سے یہی نظام چل رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اپنے 30 سال میں اس نظام کو بھی دیکھ لے، ٹیکسیشن کا نظام بھی دیکھ لے، ہم بھی اس نظام کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ ٹھیک نہیں ہے لیکن ہم اس کو ٹھیک کر رہے ہیں، ہم نے اصلاحات کی بات کی، عوام کو چھت، کاروبار کے لیے قرض اور کسانوں کو زرعی قرض دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ یہاں کہا گیا کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے پاس گئی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ان کے دور میں یہ لوگ آئی ایم ایف کے پاس نہیں گئے؟انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت 156 ارب ڈالر کا تجارتی خسارہ تھا، روپے کی قدر میں مصنوعی استحکام کی وجہ سے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے 60 ارب ڈالر کا ٹیکہ لگایا، پیپلز پارٹی کے دور میں پاکستان کی برآمدات 25 ارب ڈالر تھیں جو 17-2016 میں واپس 21 ارب ڈالر پر آگئیں، روپے کی قدر میں مصنوعی استحکام سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب ڈالر رہا اس وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، ملک کو سابق حکومت آئی ایم ایف کے پاس لے گئی۔ شوکت ترین نے کہا کہ شرح نمو میں کمی کی وجہ سے ٹیکسیشن بڑھانا آسان نہیں ہوتا، ساری دنیا میں کووڈ-19 کی وجہ سے شرح نمو گری، بھارت سوا 11 فیصد منفی پر گیا تاہم مشکلات کے باوجود اس بار پاکستان کی شرح نمو 4 فیصد رہی جو آئندہ سال 5 فیصد تک لے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس وصولی میں 4700 ارب روپے کا ہدف اس سال پورا کریں گے اور آئندہ سال اسے 5ہزار 800ارب ارب تک لے کر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی اس وقت 5 روپے ہے جبکہ گزشتہ حکومت 30 روپے فی لیٹر چھوڑ کر گئی تھی، عمران خان نے ابھی تک پیٹرول کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، عمران خان غریب آدمی پر کوئی بوجھ نہیں ڈالے گا، وہ آئی ایم ایف کے سامنے کھڑا ہوگیا ہے اور پٹرول کی قیمتیں نہیں بڑھائے گا۔