نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت پر یوں تو ہر وقت جنگی جنون سوار رہتا ہے اس بات کا اندازہ لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے کی جانے والی بلا اشتعال فائرنگ سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔ بھارتی حکومت اور فوج اپنی بہادری کو جس طرح بڑھا چڑھا کر بیان کرتی ہے ان کے تمام تر دعوے کبوتر اور غبارے دیکھتے ہی ہوا ہو جاتے ہیں۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک بھارتی رپورٹ وائرل ہوئی جس میں بھارت میں مقیم سکھ کمیونٹی پاکستان کے قومی پرچم والا غبارہ اپنے کھیتوں میں دیکھ کر اپنی پریشانی کا اظہار کرر ہی تھی۔بھارتی میڈیا کی اس مضحکہ خیز رپورٹ میں رپورٹر نے بتایا کہ فرید کوٹ کے پاس
موجود ایک گاؤں میں اس وقت افراتفری پھیل گئی جب پاس ہی موجود ایک گاؤں میں کرم جیت سنگھ کے کھیتوں میں سے ایک پاکستانی غبارہ ملا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کرم جیت سنگھ کا کہنا تھا کہ میں جب اپنے کھیتوں کا چکر لگانے گیا تو میں نے وہاں پاکستان غبارے دیکھے ، ان غباروں پر پاکستان کا جھنڈا بنا ہوا ہے اور اُردو زبان میں کچھ تحریر بھی کیا گیا ہے۔اگر دیکھا جائے تو گاؤں پاکستان کی سرحد سے قریباً 20 کلو میٹر دور ہے۔ رپورٹ کے مطابق گاؤں کے مقیم افراد نے ان غباروں کی برآمدگی کے بعد بھارت کی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر بھی سوال کھڑے کردئے ہیں ۔ کرم جیت سنگھ نے کہا کہ مجھے یہاں رہتے ہوئے 40 سے 45 سال ہو گئے ہیں، میں نے آج تک ایسا کچھ نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ بات یہ ہے کہ ہم خود حیران ہیں ، یہ غبارہ بھارت میں داخل ہو گیا ہے لیکن انٹیلی جنس ایجنسیوں یا بھارتی افواج کو علم ہی نہیں ہے کہ ہمارے ملک میں پڑوسی ملک سے کیا اُڑ کر آ رہا ہے۔جبکہ اس کے ساتھ موجود ایک سکھ شہری نے کہا کہ مجھے یہ لگتا ہے کہ 14 اگست کو پاکستانی اپنا جشن آزادی منا رہے ہوں گے جس پر یہ غبارہ اُڑ کر آ گیا ، لیکن لوگ پریشان ہو گئے ہیں کہ یہ غبارہ کیسے آ گیا اور کیوں آگیا ، حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ، سرحد یہاں سے صرف 20 کلو میٹر ہی دور ہے۔ بھاخیال رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت کئی مرتبہ اسی طرح ہی بوکھلاہٹ کا شکار ہوا، کبھی کبوتر تو کبھی سرحد پار سے آنے والے غبارے بھارت میں ہلچل مچا دہتے ہیں جو بہادری اور جرأت مندی کے بھارتی دعووں کے کھوکھلے ہونے کا ثبوت ہے۔