Sunday May 19, 2024

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے مثال قائم کردی ، مسلمانوں کے حق میں وہ کام کردیا جواب تک کوئی نہ کرسکا

اسلام آباد(نیو زڈیسک)انسانی حقوق گروپ نے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن پر زور دیا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے اپنے دورہ بیجنگ کے دوران چینی حکومت کی جانب سے مبینہ طور پر مسلمانوں کے ساتھ کی جانے والی خلاف ورزیوں پر خدشات کا اظہار کریں۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ میں مساجد پر دہشت گرد حملوں میں 50 افراد کی شہادت کے 2 ہفتوں بعد جیسنڈا آرڈرن پیر اور منگل کو اپنا دورہ کریں گی۔اس دورے سے قبل ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے کہا گیا

کہ ان حملوں کے بعد جیسنڈا آرڈرن نے مسلمانوں کے ‘حقوق’ کے دفاع میں واضح موقف اپنایا اور بیجنگ میں بھی اسی عمل کو دوبارہ کرنا چاہیےخیال رہے کہ مساجد پر حملوں کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے اپنے چین کے دورے کے دورانیے کو محدود کردیا ہے۔واضح رہے کہ چین میں ‘حراستی کیمپوں’ میں ہزاروں مسلمان مبینہ طور پر بغیر کسی الزام میں قید ہیں، جن کے بارے میں رشتے داروں اور سابق قیدیوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا اور اسلام کو چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے کہا گیا کہ جیسنڈا آرڈرن کو چاہیے کہ وہ عوامی سطح پر چینی رہنماؤں سے ان کیمپوں کی بندش، جسمانی تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کریں اور کہیں کہ آزاد بین الاقوامی مبصرین کو سنکیانک علاقے تک رسائی کی اجازت دی جائے۔واضح رہے کہ سنکیانک کا علاقہ چین کے سب سے بڑے مسلمان اقلیت گروپ یوغور کا گھر مانا جاتا ہے۔اس کے علاوہ مسلمانوں کے دیگر گروپ قزاق اور ہوئی کو بھی مبینہ طور پر حراست اور تشدد کی دیگر اقسام کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔دوسری جانب چین نے اب تک آزاد مبصرین کی رسائی کے مطالبے کو مسترد کیا ہے اور ابتدائی طور پر وہ ان کیمپوں کی موجودگی سے بھی انکار کرتا رہا ہے لیکن اب یہ موقف اپنایا جاتا ہے کہ یہ رضاکارانہ ووکیشنل تربیتی مراکز ہیں جو مذہبی انتہا پسندی سے روکتے ہوئے ملازمت کی صلاحیت فراہم کرتے ہیں۔اگرچہ مسلم ممالک ان کیمپوں اور چینی مسلماوں کے خلاف تشدد پر بڑے پیمانے پر خاموش ہیں لیکن کچھ یورپی ممالک اور امریکا کی جانب سے تنقید میں اضافہ ہورہا ہے۔

FOLLOW US