Saturday July 27, 2024

شام کے صدر بشارالاسد اب امریکہ کے حملے کا نشانہ بننے والے ہیں۔۔ ٹرمپ کی فوج کے اہم کمانڈر نے صاف صاف بتا دیا

واشنگٹن(مانیٹرنگ ڈیسک )ایک سینئر امریکی عہدے دار نے کہا ہے کہ شام میں نئے کیمیائی حملے ہونے کے الزامات کے بعد ان کے ملک کی وہاں فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں۔مذکوہ عہدے دار نے بتایا کہ بشار الاسد کی حکومت اور داعش تنظیم کی جانب سے “کیمیائی ہتھیاروں” کا استعمال جاری ہے۔یہ بیان سیرین اور کلورین کے نئے حملوں کے بارے میں

رپورٹیں سامنے آنے کے بعد جاری ہوا ہے۔ اس حوالے سے دمشق کے مشرق میں محصور شہر دوما پر کیمیائی حملے کی تصدیق ابھی نہیں ہو سکی۔امریکا میں نمایاں عہدے داران نے بتایا کہ اگر ضرورت ہوئی تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ شامی فوج کے خلاف ایک اور عسکری کارروائی کے لیے تیار ہے تا کہ اسے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے باز رکھا جا سکے۔ایک عہدے دار نے اپنا نام ذکر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ اگر عالمی برادری کی جانب سے بشار الاسد پر دباؤ جلد از جلد نہ بڑھایا گیا تو شامی کیمیائی ہتھیار پھیل جائیں گے اور شاید امریکا تک بھی پہنچ جائیں۔ادھر امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیدر نوورٹ نیکہا کہ امریکا کو اس رپورٹ پر “انتہائی تشویش” ہے جس میں کہا گیا ہے کہ شامی فورسز نے حال ہی میں مشرقی غوطہ پر حملوں میں کلورین گیس کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔دوسری جانب شام میں انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والے سب سے بڑے گروپ “المرصد” نے بتایا ہے کہ “بشار حکومت نے جمعرات کو صبح سویرے مشرقی غوطہ میں دوما شہر کے اطراف چار میزائل داغے جن کے سبب 3 افراد دم گھٹنے کا شکار ہو گئے۔ تینوں افراد کو ہسپتال میں دو گھنٹے تک علاج کی فراہمی کے بعد فارغ کیا گیا۔المرصد کے مطابق “مقامی آبادی کے لوگوں نے بشار کی فوج پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے کلورین گیس پر مشتمل میزائلوں سے انہیں نشانہ بنایا۔مارچ 2011 میں شام میں انقلابی تحریک شروع ہونے کے بعد سے بشار حکومت پر کئی بار کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ان میں اگست 2013 میں دمشق کے قریب ہونے والے ایک حملے میں سیکڑوں شہری جاں بحق ہو گئے تھے۔اس کے علاوہ 4 اپریل 2017 کو شامی حکومت کی فضائیہ نے خان شیخون کے علاقے میں حملہ کیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق کارروائی کے نتیجے میں 83 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 28 بچّے شامل ہیں۔اس وحشیانہ کارروائی کے جواب میں دو امریکی بحری جہازوں نے شام کے وسط میں واقع الشعیرات کے فضائی اڈّے پر توم ہوک میزائلوں کی بارش کر دی۔واضح رہے کہ دیگر کئی مبصرین کی طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی انتخابی مہم کے دوران اس بات پر سابق صدر باراک اوباما کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ انہوں نے شامی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود اس پر کاری ضرب نہیں لگائی۔

FOLLOW US