نیویارک: اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افغانستان پرنئی حکومت کے کنٹرول کے نتیجے میں بڑی تعداد میں افغان شہری ترکِ وطن کر سکتے ہیں اور اندازاً ہر ہفتے تقریبا 20 سے 30 ہزار افغان ملک چھوڑ رہے ہیں۔ سلامتی کونسل نے ہنگامی اجلاس میں مغربی ممالک سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنی سرحدیں پناہ گزینوں کے لیے بند نہ کریں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پیر کے روز کابل ائیر پورٹ پر افراتفری اور خوف کا جو عالم دیکھا گیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے دنوں، ہفتوں حتیٰ کہ مہینوں تک ترکِ وطن کے خواہش مند افغان باشندے پڑوسی اور مغربی ممالک کا رخ کرتے رہیں گے جب کہ 2015 کے پناہ گزین بحران کے بعد سے ہی یورپی ممالک اپنی سرحدوں کی قلعہ بندی کر رہے ہیں
اور اسی خوف سے فرانس اور جرمنی میں تارکین وطن کی تعداد کو محدود کرنے سے متعلق بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ ادھر امریکا نے کہا ہے کہ سپیشل امیگرنٹ ویزے کے اہل کم از کم 22 ہزار افغان باشندوں کو ائیر لفٹ کیا جائے گا، جرمنی 10 ہزار اور برطانیہ 20 ہزار افغان باشندوں کو سیاسی پناہ دے گا۔ سوئٹزرلینڈ نے کہا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کی بڑی تعداد کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی افغانستان سے براہ راست ا?نے والے پناہ گزینوں کو قبول کرے گا تاہم جنہیں جان کا خطرہ ہے ا±نہیں سوئس حکومت انسانی بنیادوں پر ویزہ دینے پر غور کرے گی۔ کینیڈا نے 20 ہزار افغان پناہ گزینوں کی ا?بادکاری کا وعدہ کیا ہے۔ ان کے علاوہ کینیڈین فوج کی مدد کرنے والے افغان شہریوں کے لیے ٹروڈو حکومت نے خصوصی امیگریشن پروگرام بھی ترتیب دیا ہے۔
مینار پاکستان پر ہراسانی کا سامنا کرنے والی لڑکی کا تعلق کس شعبے سے ہے؟