کابل:افغان بنکوں میں ملازمت کرنے والی بعض خواتین نے کہاہے کہ طالبان اب انھیں کام کرنے کی اجازت دینے کے وعدے سے پھررہے ہیں اور انھیں ملازمتیں خیرباد کہنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق طالبان نے اپنے زیرقبضہ علاقوں میں ابھی سے اپنے من چاہے اقدامات شروع کردیے ہیں۔اسی ماہ کے اوائل میں بعض مسلح طالبان جنگجو جنوبی شہر قندھار میں واقع عزیزی بنک میں گئے تھے۔ انھوں نے وہاں کام کرنے والی نو خواتین کو ساتھ لیا تھا اورانھیں واپس ان کے گھروں میں چھوڑ آئے تھے۔انھوں نیساتھ ہی انھیں اور ان کے بنک مینجر کو ہدایت کی تھی کہ اب وہ کام پر نہیں آئیں بلکہ ان کی جگہ ان کے مرد رشتہ داروں کو ملازم رکھا جائے۔ یہ تمام تفصیل بنک میں کام کرنے والی تین خواتین اور مینجر نے برطانوی خبررساں ایجنسی کو بتائی ۔اس کے دوروز کے بعد مغربی شہر ہرات میں بھی ایسا واقعہ رونما ہوا تھا اور وہاں بنک ملی میں کام کرنے والی دو خواتین کیشئرز سے کہا گیا کہ وہ گھروں میں بیٹھ رہیں۔
ملا برادرکو افغانستان کا صدر بنائے جانے کا امکان ملا ہیبت اللہ سپریم کمانڈر ہوں گے
اب ان کی جگہ ان کے مرد رشتہ دار بنک میں کام کرنا شروع ہوگئے ہیں۔تاہم طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی اور ان کا کہنا تھا کہ ابھی ان کے کنٹرول میں آنے والے علاقوں میں بنکوں میں ملازمت کرنے والی خواتین کو کام کی اجازت دینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ملک میں امارت اسلامیہ کے نظام کے قیام کے بعدقانون سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا اور ان شا اللہ اس ضمن میں کوئی مسائل نہیں ہوں گے۔