نیو یارک : افغانستان کی صورتحال اور وزیراعظم عمران خان سے رابطہ نہ کرنے پر امریکی صدر جو بائیڈن اپنے ہی ملک میں شدید تنقید کی زد میں آگئے۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء اور افغان طالبان کے تیزی سے ملک کے مختلف شہروں پر قبضہ کرنے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن کو اپنے میڈیا اور دفاعی تجزیہ کاروں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے کیوں کہ اس وقت امریکی میڈیا میں افغانستان کی موجودہ صورتحال کو انتہائی تشویش سے دیکھا جارہا ہے اور اس حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن کے فیصلوں پر تنقید بھی کی جارہی ہے اس کے علاوہ تجزیہ کار امریکی صدر کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے بات کرکے اعتماد میں نہ لینے پر بھی حیرت زدہ ہیں۔
طالبان کابل پر حملے کیلئے تیار، افغان دارالحکومت کا گھیراؤ شروع کر دیا
اس ضمن میں امریکی دفاعی تجزیہ کار شون پارنیل نے کہا ہے کہ جو بائیڈن پچھلے 7 ماہ سے امریکہ کے صدر ہیں اور انہوں نے ابھی تک پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے بات تک نہیں کی جو کہ موجودہ حالات کے تناظر میں انتہائی بری اور باعث حیرت بات ہے جب کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ اس سے بہت مختلف تھا جو اس وقت بائیڈن کررہے ہیں ، ٹرمپ کا منصوبہ افغانستان سے فوج کے سلسلہ وار انخلاء کا تھا جس کا انحصار زمینی حقائق پر ہونا تھا اسی لیے ٹرمپ علاقائی رہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور ان سے بات کررہے تھے۔
امریکہ کے معروف تجزیہ کار فرید ذکریا نے اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 2 سال سے افغانستان میں سکون تھا کیوں کہ طالبان نے نہ لڑنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن 20 سالہ تربیت اور اربوں ڈالر خرچ کرنے کے بعد بھی کوئی حقیقی افغان فوج نہیں ہے جو افغانستان کی حفاظت کر سکے ، افغان افواج تیزی سے تحلیل ہورہی ہیں۔ Liveافغانستان کی بگڑتی صورتحال سے متعلق تازہ ترین معلومات
طالبان افغانستان پر قابض ہو چکے، اشرف غنی کا ملک سے فرار ہونے کا منصوبہ، بھارتی میڈیاکا دعویٰ