ابوظہبی : اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لپید کے متحدہ عرب امارات کے 2 روزہ دورے پر مسجد اقصیٰ کا انتظام سعودی حکومت کے حوالے کرنے پر بھی بات ہوئی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق مسجد اقصیٰ کے اس وقت کسٹوڈین اُردن کے بادشاہ عبداللہ دوم ہیں تاہم اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لپید کے متحدہ عرب امارات کے دورے پر مسجد اقصیٰ کی انتظامی کونسل بنانے پر بات چیت ہوئی ہے جس میں سعودی عرب کو بھی شامل کیا جائے گی۔ عرب میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ کے انتظام کے لیے ایک کونسل بنانے پر راضی ہوگیا جس کے تحت بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے انتظام و انصرام میں اب اردن کی حکومت کے ساتھ ساتھ سعودی حکومت بھی اپنا حصہ ڈالے گی۔
عیدالاضحی 20 جولائی کو ہوگی، 6 چھٹیاں ملیں گی،ملازمین میں خوشی کی لہر دوڑ گئی
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسجد اقصیٰ کا کلی اختیار و انتظام اردن کے بادشاہ شاہ عبداللہ دوم کے پاس ہی رہے گا تاہم یہ واضح نہیں کہ انتظامی کونسل میں سعودی عرب کے علاوہ کسی اور ملک کو بھی حصہ بنایا جائے گا یا نہیں۔ واضح رہے کہ 60 کی دہائی میں ایک ہفتے کی جنگ کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے کے علاقوں پر بھی قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد اسرائیل اور اردن کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت اردن کو متنازعہ علاقے میں مزاحمت نہ کرنے کی شرط پر مسجد اقصیٰ کا کسٹوڈین بنادیا گیا تھا۔جبکہ دوسری طرف درجنوں یہودی آباد کاروں نے اسرائیلی پولیس کی فول پروف سیکیورٹی میں مسجد اقصیٰ میں گھس کر مسلمانوں کے قبلہ اول کی بے حرمتی کی۔ مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق یہودی آباد کاروں،اسرائیلی طلبا اور انٹیلی جنس اہلکاروں سمیت درجنوں انتہا پسندوں نے قبلہ اول میں گھس کراشتعال انگیز چکر لگائے۔یہودی آباد کار مراکشی دروازے کے راستے مسجد اقصیٰ کے صحن میں داخل ہوئے۔اس موقعہ پر انتہا پسند یہودی شرپسندوں کو مزعومہ ہیکل سلیمانی کے بارے میں مذہبی بریفنگ بھی دی گئی۔