Thursday April 25, 2024

دُبئی کے فرمانروا شیخ محمد بن راشد المکتوم کی فراہم کردہ 80 لاکھ درہم کی رقم سے عراقی بچی کو مہنگا ترین انجکشن لگا دیا گیا

دُبئی: متحدہ عرب امارات کا شماررہائش، روزگار اور سہولیات کے حوالے سے دُنیا کے بہترین ممالک میں ہوتا ہے۔ یہاں کے فرماں روا نہ صرف اپنی عوام بلکہ لاکھوں تارکین کی فلاح و بہبود کے لیے بھی سرگرم رہتے ہیں۔ اسی وجہ سے تارکین امارات کو اپنے وطن سے بڑھ کر عزیز جانتے ہیں۔ دُبئی کے فرمانروا شیخ محمد بن راشد کی انسانیت کی امداد کی سینکڑوں مثالیں سامنے آ چکی ہیں۔ تاہم اس بار انہوں نے زندگی اور موت کی لڑائی میں پھنسی ڈیڑھ سالہ عراقی بچی لوین کے لیے 80 لاکھ درہم کی بڑی امداد کر دی۔ اس تمام رقم سے بچی کو بیماری سے نجات دلانے کی خاطر مہنگا ترین انجکشن خرید کر لگا دیا گیا ہے۔

جس کے بعد اگلے چند ماہ میں بچی ان شاء اللہ مکمل صحت یاب ہو جائے گی۔ دُبئی کے الجلیلہ چلڈرن سپیشئلٹی ہاسپٹل کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 19 ماہ کی عراقی بچی لوین جبار القطیشی کو زندگی بچانے والا 80 لاکھ درہم کا انجکشن لگا دیا ہے، جس کے لیے رقم شیخ محمد بن راشد نے فراہم کی ہے۔ ننھی بچی لوین سپائنل مسکولر ڈسٹرافی(SMA)نام کی خطرناک بیماری کا شکار ہے جس میں بچے کی نشوونما رُک جانے کے بعد اس کی زندگی سنگین خطرے کا شکار ہو جاتی ہے۔ایک لاکھ بچوں میں سے صرف پانچ بچے اس پیچیدہ بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ تاہم 80 لاکھ درہم کا مہنگا انجکشن ایک ہی بار لگانے سے مرض کا شکار بچہ آہستہ آہستہ صحت یاب ہو جاتا ہے۔ لوین کے والدین نے یہ انجکشن لگوانے کے لیے رقم فراہم کرنے پر شیخ محمد کا بہت شکریہ ادا کیا ہے۔ اس انجکشن کے بعد عراقی بچوں کو اگلے تین ماہ فزیو تھراپی کے لیے ہسپتال میں ہی رکھا جائے گا الجلیلہ ہسپتال کے سی ای او ڈاکٹر محمد الاوادھی نے بتایاکہ لوین کی ریڑھ کی ہڈی کی خطرناک بیماری اس انجکشن کے لگنے کے بعد اگلے چند ہفتوں میں پوری طرح ختم ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ بچی کی والدہ مسار منظر نے اس کی زندگی بچانے کے لیے علاج کے لیے بڑی رقم کی اپیل ایک ویڈیو کے ذریعے کی تھی۔ خاتون نے یہ یہ ویڈیو شیخ محمد بن راشد کو بھی ٹیگ کی تھی۔ اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ محمد بن راشد کی جانب سے اس کی ویڈیو پر دھیان دیا جائے گا۔ لیکن انہوں نے اپنے نام کی جانے والی اس اپیل پر فوری طور پر ردِ عمل دیتے ہوئے ننھی بچی کے علاج کے لیے 80 لاکھ درہم فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ عراقی شہری ابراہیم جابر محمد اور اس کی بیوی مسار منظر نے بتایا کہ ان کی بچی ریڑھ کی ہڈی کی ایک بیماری میں مبتلا ہے۔ جس کے باعث اس کی جان کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ عراق میں اس بیماری کا علاج نہ ہونے کے باعث وہ 9 فوری کو بچی لوین ابراہیم سمیت دُبئی پہنچ گئے تھے۔ جہاں کے ایک ہسپتال سے رابطہ کرنے پر پتا چلا کہ اس بچی کا علاج بہت مہنگا ہے جس کے لیے 80 لاکھ درہم درکار ہیں۔ یہ بات سُن کر بچی کی ماں مسار حوصلہ ہار بیٹھی اور روتے ہوئے ایک ویڈیا بنا کر سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی ۔ا س ویڈیو پیغام میں اس نے کہا ”اے شیخ محمد بن راشد ، ہمیں آپ کی دریا درلی کی ضرورت ہے۔ میری بچی ایک انوکھی بیماری کے باعث مفلوج ہو چکی ہے۔ عراق میں اس مرض کے ماہر ڈاکٹرز اور جدید علاج کی سہولت موجود نہیں ہے۔کسی نے بتایا کہ دُبئی کے الجلیلہ ہسپتال میں اس مرض کا بہترین علاج ہو سکتا ہے۔

یہاں آنے کے بعد پتا چلا کہ یہ علاج بہت مہنگا اور ہماری بساط سے باہر ہے۔ اگر اس بچی کی بیماری کا علاج دو سال کی عمر سے پہلے ہو جائے تو اس کی زندگی بچ سکتی ہے۔اگلے چند ماہ میں اس کی عمر دو سال ہونے والی ہے۔ میں آپ سے درخواست کرتی ہوں کہ اس بچی کو اپنے ملک کی کم عمر ترین مہمان سمجھ کر اس دریا دلی کا مظاہرہ کریں جس کے لیے امارات مشہور ہے۔“ یہ ویڈیو شیخ محمد بن راشد کے علم میں بھی آگئی۔ جس کے بعد انہوں نے الجلیلہ چلڈرن سپیشئلٹی ہاسپٹل کو ہدایات جاری کیں کہ بچی کا علاج فوری شروع کیا جائے، جس کے تمام تر اخراجات ان کے ذمہ ہوں گے۔

FOLLOW US