Thursday April 25, 2024

ثابت ہوگیا کہ قتل محمد بن سلمان نے ہی کروایا ہے۔۔مقتول صحافی جمال خاشقجی کی منگیتر نے سعودی ولی عہد کو سزا دینے کا مطالبہ کردیا

ریاض: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے گزشتہ جمعہ کوامریکی انٹیلی جنس کی جانب سے تیار کردہ تحقیقاتی رپورٹ امریکی کانگریس میں پیش کر دی گئی ہے۔ جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس قتل کے احکامات سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جاری کیے تھے۔ اس رپورٹ کے بعد سعودی حکومت کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آیا ہے اور امریکی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مقتول صحافی جمال خاشقجی کی منگیترکا بیان بھی سامنے آ گیا ہے

جس میں اس نے سعودی ولی عہد کو بلاتاخیر سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقتول خاشقجی کی منگیتر خدیجہ نے کہا کہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں قتل ثابت ہو گیا ہے کہ خاشقجی کا قتل محمد بن سلمان نے ہی کرایا ہے۔ اس لیے انہیں سزا دی جانی چاہیے۔یہ انتہائی ضروری ہے کہ ولی عہد کو مزید دیر کیے بغیر سزا دی جائے۔
کیونکہ اگر اسے سزا نہ دی گئی تو اس سے یہ اشارہ ملے گا کہ اس قتل کے اصل مجرم کو رعایت مل گئی ہے۔ اور یہ تاثر ہم سب کے لیے خطرہ ہونے کے ساتھ ساتھ انسانیت پر بھی بدنما داغ ہو گا۔ سعودی صحافی کی منگیتر کا مزید کہنا تھا کہ امریکا میں بائیڈن حکومت کا دورشروع ہونے کے بعد تمام عالمی سربراہاں کا خود سے یہ سوال کرنا بہت اہم ہے کہ کیا وہ ایسے شخص سے ہاتھ ملانا پسند کریں گے جو ایک قاتل ثابت ہو چکا ہو۔ دوسری جانب امریکہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی قتل رپورٹ جاری کرنے کے بعد سعودی شہریوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکہ کی جانب سے جاری خفیہ رپورٹ 2 سال پرانی ہے جس میں کہا گیا کہ امریکی انٹیلی جنس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا قتل کرنے کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں آپریشن کی منظوری دی۔

اب اس رپورٹ کے بعد امریکہ نے سعودی شہریوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکہ نے 76 سعودی شہریوں پر ویزہ کی پابندیاں عائد کردیں تاہم پابندی کا شکار افراد اور پابندیوں سے متعلق تفصیلات تاحال سامنے نہیں آ سکیں۔ یاد رہے کہ گذشتہ روز امریکہ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے دو سال پْرانی خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کو پکڑنے یا قتل کرنے کے لیے ترکی کے شہر استنبول میں آپریشن کی منظوری دی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2017ء کے بعد سے محمد بن سلمان نے سعودی عرب کی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ا?پریشنز پر مکمل طور پر کنٹرول حاصل کرلیا تھا جس کی وجہ سے یہ ممکن نہیں کہ سعودی حکام نے اس نوعیت کا ا?پریشن سعودی ولی عہد کی منظوری کے بغیر کیا ہو۔ مزید برآں رپورٹ میں اس 15 رکنی اسکواڈ کا نام بھی ظاہر کیا گیا ہے جو استنبول گیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق قوی امکان ہے کہ اسی اسکواڈ نے خاشقجی کی ہلاکت میں حصہ لیا۔واضح رہے کہ یہ نظرثانی شدہ جزوی خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ نئی جوبائیڈن انتظامیہ کی جانب سے سامنے لائی گئی ہے۔

FOLLOW US