Sunday May 19, 2024

رواں سال لاکھوں بچے بھوک سے مر جائیں گے اقوام متحدہ کی چشم کشا رپورٹ۔۔

یمن : جنگیں اپنے ساتھ اس قسم کی ہولناکی لاتی ہیں کہ اس کے ختم ہونے میں دہائیاں بیت جاتی ہیں۔اگر جنگ عظیم اول اور دوئم کے آفٹر شاکس پر نظر ڈالی جائے تو آج بھی اس کے زخم ہرے دکھائی دیتے ہیں۔اس وقت یمن میں جس قسم کی خانہ جنگی جاری ہے اس نے ملک بھر میں شدید قسم کی غذائی قلت پیدا کر دی ہوئی ہے کہ خوراک کی کمی کی وجہ سے انسانی بحران جنم لینے لگا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے ملک یمن میں خانہ جنگی کے باعث انسانی بحران سنگین سے سنگین تر ہوتا جارہا ہے اور رواں سال لاکھوں بچوں کے غذائی قلت کا شکار ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق رواں سال 5 سال سے کم عمر کم ازکم 4 لاکھ بچوں کے بھوک سے مرنے کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کا کہناہے کہ یمن میں جنگ اور کوروناوائرس کے سبب خوفناک غذائی قلت کی شرح میں اضافہ ہورہاہے، رواں سال 5سال سے کم عمربچوں میں شدیدغذائی قلت کی شرح میں 22 فیصداضافہ ہوسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال 5 سال سے کم عمر 23 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں۔اقوام متحدہ نے انتباہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ یمن میں انسانی بحران سے نمٹنے کیلئے ملنے والی امداد ناکافی ہے، غذائی قلت سے نمٹنے کیلئے درکار 3.4 ارب ڈالرمیں سے صرف 1.9 ارب ڈالر ملے ہیں۔اقوام متحدہ کے مطابق امدادی فنڈز نہ ملنے کے سبب غذائی قلت سے نمٹنے کے پروگرامز محدود کرنے یا بندکرنا پڑ رہے ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ نے یمن میں انسانی بحران کو دنیا کا سب سے بڑا بحران قرار دیا ہے جہاں جنگ کی وجہ سے 80 فیصدآبادی بری طرح متاثر ہے۔واضح رہے کہ یمن میں خانہ جنگی کا آغاز 2014 میں اس وقت ہوا جب حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا۔حوثی باغیوں کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کو جواز بنا کر سعودی عرب نے یمن میں فضائی کارروائیاں شروع کردیں۔یمن میں ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اس تنازع کی وجہ سے لاکھوں افراد قحط سالی شکار ہو رہے ہیں۔اقوام متحدہ نے اس تنازع کو دنیا کا بدترین انسانی المیہ قرار دیا ہے۔

FOLLOW US