Monday May 6, 2024

جوبائیڈن نے ٹرمپ حکومت کی امیگریشن پالیسیوں کا خاتمہ کردیا

اوول : امریکہ کے 46 ویں صدر جو بائیڈن نے اپنی صدارت کے آغاز سے ہی ٹرمپ انتظامیہ کے متنازعہ قوانین کے خاتمے اور ان کی تبدیلیوں پر کام جاری رکھا ہوا ہے۔ اس سلسلے میں جوبائیڈن نے ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیوں پر خدشات دور کرنے کے لیے تین ایگزیکٹو حکم نامہ پر دستخط کیے ہیں۔ نئے امریکی صدر نے ملکی سرحد پر مہاجر خاندانوں کو الگ کرنے کے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی میں تبدیلی کی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر نے امیگریشن کے تین ایگزیکٹو حکم نامہ پر دستخط کیے ہیں،

جن میں سے ایک تارکین وطن کے اہل خانہ کا دوبارہ ملنا ہے اور اس میں تارکین وطن کو بالکل بھی برداشت نہ کرنے کی ایک ایسی پالیسی بھی شامل ہے جو جنوبی سرحد پر الگ ہونے والے ان خاندانوں کو دوبارہ متحد کرنے کی ہے۔ جوبائیڈن نے اوول کے آفس میں کہا کہ آج پہلی کارروائی کے ساتھ ہم پچھلی انتظامیہ کے اخلاقی اور شرمناک فیصلوں کو کالعدم کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے کے تحت اپنے ماں باپ سے دور حراست میں لیے گئے بچے اور ان کے والدین ہیں جو اب ایک دوسرے سے مل سکیں گے۔ بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ دوسرے ایگزیکٹو آرڈر جس پر انہوں نے دستخط کیے ہیں اس میں امریکی جنوبی سرحد کے پار ہجرت کی بنیادی وجوہات پر زور دیں گے جبکہ تیسرے ایگزیکٹو آرڈر ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسیز کے مکمل جائزے پر مرکوز ہوگا۔ واضح رہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخابات کے بعد ممکنہ طور پر جوبائیڈن کے صدر بننے سے قبل ہی امید کی جارہی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت کی امیگریشن پالیسیوں کو تبدیل کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ سابق صدر ٹرمپ نے گزشتہ چار برس کے دوران صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 400 سے زائد قواعد و ضوابط سے متعلق اقدامات کیے جن پر کافی اختلافات تھے۔

FOLLOW US