واشنگٹن (ویب ڈیسک) ایسے لگتا ہے کہ جیسے بیجنگ نے واشنگٹن کے منہ پر تھپڑ رسید کر دیا ہے کیونکہ بہت ہی شدت کے ساتھ اور جارحانہ انداز میں اقدامات کرتے ہوئے چین نے امریکیوں کے ویزوں پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ کلچرل ایکسچینج پروگرام اور چائنیز کمپنیوں کی شیئرنگ پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔ گزشتہ ہفتے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ نے چین کی کمیونسٹ پارٹی ممبرزاور ان کے فیملی ممبرز کے لیے ویزا پر پابندی عائد کر دی تھی اب اس کے ردعمل کے طور پر چین نے اتنے سارے اقدامات کر ڈالے ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ میں ایسی لابیاں موجود ہیں جو چین اور امریکہ کے تعلقات بگاڑنے اور انہیں آمنے سامنے لانے کے لیے متحرک ہیں اور انہی کی ایما پر اس قسم کی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ یاد رہے کہ حالیہ اقدامات سے قبل بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو کئی مقامات پر ٹف ٹائم دینے کی کوشش کی ہے جن میں سے ہواوے فون کمپنی اور ٹک ٹاک ایپ پر پابندی سرفہرست ہیں۔ جبکہ امریکہ نے چین کی آٹھ دیگر کمپنیوں پر بھی واشنگٹن میں کام کرنے پر پابندی عائد کر دی ہوئی ہے جن سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ یہ چین کی نیوکلیئر انجینئرنگ،سپیس کرافٹ اور ملٹری سے تعلق رکھتی ہیں۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے یو ایس انٹیلی جنس چیف نے بھی امریکی حکومت کو آگاہ کیا تھا کہ چین ملٹری پاور میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ سپر ہیومن فوجی تیار کرنے کے منصوبے پر بھی عمل پیرا ہے۔
چین نہ صرف اسٹریٹجک میدان میں آگے بڑھ رہا ہے بلکہ وہ معاشی میدان میں بھی امریکہ کو ٹکر دے رہا ہے اور اگر معاشی میدان میں چین طاقتور ہو گیا تو وہ امریکہ کو پچھاڑتا ہوا آگے نکل جائے گا۔لہٰذا اب دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کو معاشی حوالے سے زک پہنچانے کی کارروائیاں شروع ہو گئی ہیں دیکھتے ہیں یہ سرد جنگ کب ختم ہوتی ہے۔