تہران/تل ابیب(نیوز ڈیسک) ایرانی سائنسدان محسن فخری زادہ کے تہران میں قتل کے بعد خطے میں جنگ کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے اور اسرائیل کی جانب سے فوجوں کو ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے‘ اسرائیل کی سیاسی اور عسکری قیادت کی سیکیورٹی اور حساس تنصیبات کی سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے. دوسری جانب تہران نے بتایا ہے کہ جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو اسرائیل اور ایک جلاوطن ایرانی گروہ نے مل کر ریموٹ کنٹرول ہتھیار کے ذریعے ہلاک کیا ہے عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج ایرانی جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد ممکنہ ایرانی ردعمل کے پیش نظر وادی گولان اور شمالی محاذ میں لبنان کی سرحد سیکیورٹی بڑھا دی ہے.
دریں اثنا لبنانی میڈیا نے بتایا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیارے بیروت اور صیدا کی فضاﺅں اور ساحلی علاقوں میں نچلی پروازوں کے ساتھ اڑتے دیکھے گئے ہیں لبنانی شہریوں نے ”ٹویٹر“ کے ذریعے بتایا ہے کہ اسرائیلی جنگی طیارے صبح سویرے سے شام تک کم اونچائی پر بیروت کے فضا میں پرواز کر تے رہے ہیں اسرائیلی طیاروں نے بعض مقامات پر فرضی حملے بھی کیے ہیں. اسرائیلی انٹیلی جنس کے وزیر ایلی کوہن نے کہا کہ ہے وہ نہیں جانتے کہ کس نے فخری زادہ کو قتل کیا تاہم اسرائیلی وزیر کا کہنا تھا کہ ایران اس سائنسدان کو اتنی اہمیت کیوں دیتا ہے؟ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری میں ملوث ہے اور مشرق وسطی اور دنیا اس کے بغیر بہتر ہوگی کوہن نے زور دے کر کہا کہ اسرائیل ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کی کوششیں جاری رکھے گا. اسرائیلی چیف آف اسٹاف عفیف کوچوی نے اعلان کیا کہ اسرائیل شام میں ایرانی ملیشیاﺅں کے خلاف پوری طاقت کے ساتھ کام جاری رکھے گا شام کی سرحد پر گولان ڈویژن میں سرگرم فورسز کے معائنہ کے دورے کے دوران اسرائیلی آرمی چیف نے کہا کہ ان کی فوج ہر جارحانہ کوشش کے خلاف پوری طرح سے تیاری جاری رکھے گی. ادھر برطانوی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ ایرن کے قومی سلامتی کے امور کے سربراہ علی شامخانی نے انکشاف کیا ہے کہ حملہ آور جائے وقوع پر موجود نہیں تھے اور انھوں نے حملے میں”الیکٹرانک آلات استعمال“ کیے تاہم علی شامخانی نے مزید تفصیلات نہیں بتائیں اس سے پہلے ایران کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ جمعہ کو فخری زادہ کی گاڑی پر حملہ کئی بندوق بردار حملہ آوروں نے کیا تھااسرائیل نے ایران کے اس الزام پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے سال 2000 کے عشرے میں محسن فخری زادہ نے ایران کے جوہری پروگرام میں کلیدی کردار ادا کیا تھا اور اسرائیل کا الزام رہا ہے کہ حالیہ عرصے میں وہ خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے میں ایران کی مدد کر رہے تھے.
ایران کا اصرار ہے کہ اس کی تمام جوہری سرگرمیاں پرامن مقاصد کے لیے ہیںایرانی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری ریئر ایڈمرل شامخانی نے بتایا کہ ایرانی خفیہ اداروں اور قومی سلامتی کے اداروں کو محسن فخری زادہ کے قتل کے منصوبے کا علم تھا بلکہ انہوں نے یہ بھی بتا دیا تھا کہ فخری زادہ پر حملہ کہاں ہو سکتا ہے. علی شامخانی کا کہنا تھا کہ محسن فخری زادہ کی حفاظت کے لیے انتظامات بہتر کر دیے گئے تھے لیکن دشمن نے انہیں ہلاک کرنے کے لیے ایک بالکل نیا، پیشہ ورانہ اور خاص طریقہ استعمال کیا اور بدقسمتی سے دشمن اس میں کامیاب رہے انہوں نے کہا کہ یہ ایک پیچیدہ کارروائی تھی جس میں الیکٹرانک آلات کا استعمال کیا گیا۔ جائے وقوعہ پر کوئی (حملہ آور) موجود نہیں تھا‘ایڈمرل شامخانی نے کہا کہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والوں کی شناخت کے بارے میں کچھ اشارے موجود ہیں لیکن اس میں صہیونی حکومت اور موساد کے ساتھ ساتھ مجاہدین خلق (حکومت مخالف جلاوطن ایرانی گروپ) کے ارکان شامل تھے اس کے علاوہ عربی ٹی وی چینل العالم نے بھی کہا تھا کہ اس حملے میں جو ہتھیار استعمال کیے گئے انھیں مصنوعی سیارے کے ذریعے کنٹرول کیا جا رہا تھا.