Tuesday April 30, 2024

آرمینیا کیخلاف فتح ، آذربائیجانی شہری ترک اور پاکستانی پرچم لہراتے ہوئے سڑکوں پر آئے

باکو (ویب ڈیسک) آرمینیا کی جانب سے امن معاہدہ تسلیم کرنے اور ناگورنو کاراباخ کے علاقے خالی کرنے کے بعد آذربائیجان میں جشن کا سماں بن گیا ہے ۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آذربائیجانی شہری آرمینیا کیخلاف فتح کے بعد بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے، اس موقع پر شہریوں نے آذری ، ترک اور پاکستانی پرچم بھی اٹھا رکھے تھے ۔ آذری شہریوں نے فتح کے جشن میں پاکستانی اور ترک پرچم لہرا کر دونوں برادر ممالک کی جانب سے جنگ میں حمایت کا شکریہ ادا کیا ہے ۔ آذربائیجان اور آرمینیا کی جنگ میں گزشتہ روز آرمینیا نے اپنا اہم علاقہ گنوا دیا تھا

جس کے بعد اس نے امن معاہدے پر دستخط کردیے ہیں ۔ واضح رہے کہ آرمینیااور آذر بائیجان کے درمیان تقریباً چھے ہفتوں کی جنگ کے بعد یہ معاہدہ روس کی مدد سے کامیابی سے طے پا گیا ہے۔ جس میدان یا علاقوں میں یہ جنگ لڑ جا رہی ہے تاریخی حوالوں سے یہ جگہ آذر بائیجان کی ہے مگر 1994کے بعد جب آرمینی لوگ یہاں آئے تو انہوں نے اس جگہ پر قبضہ کیااور آذر بائیجان سے یہ جگہ ہتھیا لی۔ جب سے یہ تنازعہ ہوا ہے تب سے اب تک دونوں فریقین کے دمیان کوئی درجن بھر کے قریب امن معاہدے کیے گئے مگر ان میں سے کوئی بھی کامیاب نہیں ہوا کیونکہ کچھ عرصہ کے بعد معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دونوں ایک دوسرے کے خلاف ہتھیار اٹھا لیتے ہیں۔ تاہم اب کی بار اس جنگ میں آرمینیا نے بڑی تیزی سے اپنا علاقہ گنوایا ہے اور آزریوں نے پے در پے فتوحات حاصل کرنے کے بعد دوسرا بڑا شہر” شوشا“ بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ آذر بائیجان نے یہ بات بھی تسلیم کی ہے کہ اس نے آرمینیا کے علاقے میں پرواز کرتے روس کے ایک ملٹری ہیلی کاپٹر کو بھی غلطی سے مارگرایا ہے جس میں دو پائلٹ ہلاک اور ایک زخمی ہو گیا تھا۔

تاہم اب فریقین کے درمیان امن معاہدہ طے پا گیا ہے اور آرمینیا نے اس بات پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے کہ جو علاقہ اس سے آذری چھین چکے ہیں وہ واپس نہیں مانگے گا بلکہ نگورنو کاراباخ کے آس پاس والاا اور علاقہ بھی آذربائیجان حکومت کے حوالے کرے گا۔اس موقع پر آرمینیائی صدر نے اس قدم کو بہت ہی تکلیف دہ بتاتے ہوئے کہا یہ عمل، ”میرے لیے ذاتی طور پر اور ہماری عوام کے لیے ناقابل بیان حد تک تکلیف دہ ہے۔” اس کے بعد آرمینیا کے وزیراعظم نے روسی صدر ولاد میر پوٹن کے ساتھ ایک آن لائن میٹنگ کی اور پھر کہا، ”جس سہ فریقی معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں وہ تنازعات کے حل کے لیے ایک اہم نکتہ ثابت ہوگا۔

FOLLOW US