Friday April 19, 2024

سابق چیف اکانومسٹ عالمی بینک کی پاکستان کی کورونا وباء پر قابو پانے کی تعریف

واشنگٹن(نیوز ڈیسک) ہاورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر، سابق امریکی صدر بل کلنٹن اور اوباما کے سیکرٹری او ورلڈ بینک کے سابق چیف اکانومسٹ لیری سمرز نے کورونا وباء پر قابو پانے کیلئے پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی ہے، انہوں نے کہا کہ امریکا کورونا وباء پر قابو پانے میں ناکام ہوگیا ہے، اگر امریکا پاکستان کی طرح فوری وباء پر قابو پالیتا تو ہم بھی 10 ٹریلین ڈالرز بچا لیتے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ میں نے سی این این پر فرید زکریا کو بتایا کہ امریکا کورونا وباء پر قابو پانے میں غیریقینی طور پر ناکام ہوگیا ہے۔ اگرامریکا پاکستان کی طرح فوری وباء پر قابو پالیتا تو ہم بھی پڑوسیوں کی طرح 10 ٹریلین ڈالر ز بچالیتے۔

انہوں نے کہا کہ شرح سود بنیادی طور پر صفر ہے، ہمیں بتایا جاتا ہے کہ وباء سے نمٹنے کیلئے فنڈز دستیاب ہیں اوروباء پر قابو پانے اور معیشت کو آگے لے جانے کیلئے کچھ بھی اہم نہیں ہے۔ لیکن اس کے برعکس سب سے زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ بہت کم خرچ کیا جا رہا ہے۔ ہمیں بنیادی ڈھانچے کی تعمیرنو ، ریاست اور مقامی حکومتوں کو بےروزگار اور کم آمدنی والے خاندانوں کی مدد کرنے کیلئے سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ لیکن امریکا کی اولین ترجیح نہیں ہے۔ امریکہ کو سب سے زیادہ ترجیح قابل قدر کارپوریشنوں کو قرض دینے پر ہونی چاہیے۔ اسی طرح امریکی حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 30 ستمبر 2020 کو ختم ہونے والے مالی سال میں فیڈرل بجٹ کا خسارہ 3100 ارب ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا تھا، جو دوسری جنگِ عظیم کے بعد امریکی تاریخ کا سب سے زیادہ بجٹ خسارہ بھی ہے۔ امریکی معیشت کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ خسارے والی معیشت بھی قرار دیا جاتا ہے۔ تاہم اس سال کورونا وائرس کی وجہ سے امریکی معیشت کا خسارہ پہلے سے بھی کہیں زیادہ ہوگیا جس کے نتیجے میں امریکی معیشت مجموعی طور پر گزشتہ سال کے مقابلے میں 15.2 فیصد سکڑ چکی ہے۔ٹرمپ انتظامیہ نے اس سال فروری میں تخمینہ لگایا تھا کہ فیڈرل بجٹ کا خسارہ 984 ارب ڈالر رہے گا لیکن اندازوں کے مقابلے میں یہ خسارہ تین گنا سے بھی زیادہ ہو کر 3.1 ٹریلین ڈالر 3100ارب ڈالرپر پہنچ گیا۔

یہ 2008 کے عالمی معاشی بحران کے بعد 1.4 ٹریلین ڈالر خسارے کے دگنے سے بھی زیادہ ہے۔2019 تا 2020 کے مالی سال میں امریکی حکومت کی آمدن پچھلے سال کے مقابلے میں 1.2 فیصد کم ہو کر 3.42 ٹریلین ڈالر رہی جبکہ ٹرمپ انتظامیہ کے اخراجات 47.3 فیصد اضافے کے ساتھ 6.55 ٹریلین ڈالر رہے۔ان اخراجات کا بیشتر حصہ کانگریس کے منظور کردہ ہنگامی اقدامات کی مد میں صرف ہوا جو کورونا وبا سے پیدا ہونے والی صورتِ حال سے نمٹنے کیلئے کیے گئے تھے۔
بتاتے چلیں کہ امریکا میں کورونا وبا سے مارچ اور اپریل کے دو مہینوں میں تقریبا سوا دو کروڑ لوگ بے روزگار ہوئے تھے جن میں سے اب تک صرف ایک کروڑ لوگوں کا روزگار ہی بحال کیا جاسکا ہے۔ دوسری جانب دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد چار کروڑ تک جا پہنچی ہے ، اس دوران مزید 6106 افراد ہلاک بھی ہوئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1109252 ہو گئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز امریکا، بھارت اور برازیل میں ریکارڈ کیے گئے۔امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد چار کروڑتک جا پہنچی ،گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران مزید چار لاکھ سے زائد افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ، اس دوران مزید 6106 افراد ہلاک بھی ہوئے جس کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 1109252 ہو گئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے سب سے زیادہ کیسز امریکا، بھارت اور برازیل میں ریکارڈ کیے گئے۔ یورپ میں بھی کورونا وائرس کی دوسری لہر شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں فرانس میں 25 اور برطانیہ میں 15 اور جرمنی میں ساڑھے سات ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ۔

FOLLOW US