Saturday June 21, 2025

سعودی عرب کی بمباری سے یمن میں مجموعی طور پر 3ہزار 500بچے شہید ہوئے : ہیومن رائٹس سینٹر کی رپورٹ

یمن (ویب ڈیسک) گزشتہ 5 سالوں میں یمن میں سعودی بمباری سے 3 ہزار 500 بچے شہید۔ یمن ک المسیرا ٹیلی ویژن نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق یمن کے ہیومن رائٹس سینٹر نے پیر کے روز کہا ہے کہ مسلط کردہ جنگ میں تقریباََ 7 ہزار 200 یمنی بچے یا تو شہید ہوئے ہیں یا پھر زخمی۔ تفصیلات کے مطابق یمن میں سعودی عرب اور اتحادی فورسز کی بمباری سے مجموعی طور پر 3500 یمنی بچوں کے شہید ہونے کی خبر سامنے آئی ہے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق انسانی حقوق کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ جب سعودی عرب کی زیر قیادت فوجی اتحاد نے یمن کے خلاف 2015ء میں تباہ کن جنگ شروع کی تھی،

اس کے بعد سے اب تک 3468 بچے جنگ کے نتیجے میں جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ہیومن رائٹس سینٹر نے یمن کی وزارت صحت اور ملکی ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں لکھا کہ جاں بحق ہونے والوں میں 91 فیصد بچے وہ ہیں جو حملہ آوروں کے فضائی حملوں میں اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
واضح رہے کہ متعدد دیگر مغربی ممالک سمیت امریکہ، برطانیہ، سعودی عرب اور سعودی عرب کے متعدد علاقائی اتحادیوں کی طرف سے یمن میں ایک مقبول بغاوت کو کچلنے کے لئے مارچ 2015 میں یمن کے خلاف تباہ کن جنگ کا آغاز کیا گیا تھا۔ دوسری جانب مسلسل جنگ زدہ ملک یمن کے حوالے سے اقوام متحدہ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے یمن اور تین افریقی ممالک میں قحط اور ناقص غذا کے بارے سخت خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے یمن، جمہوریہ ڈیموکریٹک کانگو، شمال مشرقی نائیجیریا اور جنوبی سوڈان میں قحط اور بھک مری کا خطرہ ظاہر کیا ہے۔ انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ یہ ممالک دنیا میں سب سے بڑے غذائی بحران سے روبرو ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے مذکورہ ممالک کی امداد کے لیے ناکافی بجٹ مختص کیے جانے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ مشکلات کے حل کے لیے ان ممالک کو فوری امداد کی ضرورت ہے۔ در ایں اثناء بین الاقوامی امدادی ادارے آکسفام نے بھی اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ قحط اور بھک مری کے سبب بہت سے یمنی باشندوں کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے اور وہ رواں سال کے دوران موت کے خطرے سے روبرو ہو چکے ہیں۔