Thursday November 28, 2024

بیروت کی بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ کتنے سالوں سے موجود تھی اور مقصد کیا تھا؟ تفصیلات جان کر آپ کو تمام کارروائی واضح ہو جائے گی

لاہور (ویب ڈیسک) گذشتہ روز بیروت بندرگاہ پر ہونے والے بظاہر دھماکے کی وجہ بننے والی امونیم نائٹریٹ ایک بحری جہاز سے 2013 میں ضبط کی گئی تھی اور اسے گودام میں ذخیرہ کیا گیا تھا۔امونیم نائٹریٹ متعدد مقاصد کے لئے استعمال ہوتی ہے لیکن زیادہ تر اسے زرعی شعبے میں کھادوں میں استعمال کیا جاتا ہے تاہم یہ آتشی مواد کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔جب اسے آگ کے قریب لے جایا جائے تو یہ پھٹ جاتی ہے کیونکہ یہ آگ کو پکڑتی ہے اسی لئے اسے محفوظ رکھنے کے لیے سخت اصول وضوابط وضع کیے جاتے ہیں۔یہ بھی دیکھنا ہوتا ہے کہ جہاں اسے محفوظ رکھا جائے،

وہاں آگ لگنے کا خطرہ نہ ہو۔اس کے علاوہ وہاں کوئی پائپ ،اخراج کے لیے راستے نہ ہو جہاں یہ جمع ہوسکے۔چونکہ یہ گوادم کے اندر کئی سالوں سے موجود تھی لہذا کہا جا سکتا ہے کہ اہلکار 6 سال سے زائد عرصہ سے بیروت بندرگاہ پر اس سے متعلق ‘سنگین خطرے’ کے بارے میں جانتے تھے۔اسی حوالے سے الجزیرہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہے گذشتہ روز ہونے والے دھماکے کے بعد ہی لبنان کے لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ شہر کی بندرگاہ پر ایک گودام میں 2،750 ٹن امونیم نائٹریٹ موجود تھی۔ جس سے متعدد افراد ہلاک ہوئے جب کہ ہزاروں زخمی ہوگئے۔دھماکے کے تباہ کن نتائج کے بعد شہریوں کی جانب سے ان لوگوں کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا جنہوں نے ایسا ہونے دیا۔عوامی ریکارڈ اور دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ لبنانی عہدیداروں پچھلے 6 سال سے یہ بات جانتے تھے کہ بیروت بندرگاہ پر امونیم نائٹریٹ موجود ہے۔اور وہ اس سے لاحق خطرات سے بھی بخوبی واقف تھے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ امونیم نائٹریٹ کا سامان ستمبر 2013 میں روس کے جہاز پر لبنان پہنچا جس پر مالدووان پرچم لگا ہوا تھا۔بحری جہاز ارجیا سے موزمبیق جارہا تھا۔سمندر میں تکنیکی مشکلات کا سامنا کرنے کے بعد اسے بیروت کی بندرگاہ پر رکنا پڑا۔جہاز کے اندر موجود خطرناک سامان کو اتارا گیا اور اسے بیروت بندرگاہ پر گودام میں رکھا گیا۔

کئی مہینوں بعد 27 جون 2014 کو لبنانی کسٹمز کے اس وقت کے ڈائریکٹر شفیق میرہی نے کارگو کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ایک خط لکھا،کسٹم حکام نے اگلے تین سالوں میں اس حوالے سے کم از کم پانچ مزید خطوط بھیجے جس میں تجاویز دی گئیں کہ یا یو اس مواد کو برآمد کریں ،یا اسے لبنانی فوج کے حوالے کریں ، یا پھر اسے لبنان کی زیر ملکیت نجی دھماکہ خیز کمپنی کو فروخت کریں۔تاہم ججوں کی جانب سے اس پر کوئی جواب نہ دیا گیا۔ایک سال بعد لبنانی کسٹم انتظامیہ کے نئے ڈائریکٹر بدری داہر نے ایک بار پھر ایک جج کو خط لکھا۔27 اکتوبر 2017 کو لکھے گئے خط میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ سامان وہاں پر کام کرنے والوں کے لیے بھی ایک خطرہ ہے۔قریب تین سال بعد امونیم نائٹریٹ ابھی بھی گودام میں موجود تھا جو گذشتہ روز ایک بڑی تباہی کا سبب بنا۔لبنان کے وزیراعظم نے قوم سے وعدہ کیا ہے کہ اس ذمہ داران کو سخت سزا دی جائے گی۔

FOLLOW US