Monday May 6, 2024

بریکنگ نیوز:بابری مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا معاملہ : نریندر مودی نے اردگان کی طرح ہیرو بننے کے چکر میں اچانک بڑا اعلان کر دیا

نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارت کے شہر ایودھیا میں ہندوؤں کی طرف سے منہدم کردہ تاریخی بابری مسجد کی جگہ ہندوؤں کے ایک مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد پانچ اگست کو رکھا جائے گا۔ تقریب میں ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی بھی شریک ہوں گے۔ تفصیلات کے مطابق اگست کے پہلے ہفتے میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں ہندو قوم پسند سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملکی وزیر اعظم نریندر مودی کی شرکت کا اعلان اس مندر کی تعمیر کے نگران ٹرسٹ کی طرف سے کیا گیا ہے۔

بھارتی ریاست اتر پردیش میں ایودھیا کے شہر میں مغل حکمرانوں کے دور میں 16 ویں صدی میں تعمیرکردہ تاریخی بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے 1992ء میں مہندم کر دیا تھا۔ ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد رام کی جائے پیدائش ہے اور اسی لیے وہاں اب ‘رام مندر‘ تعمیر کیا جائے گا۔بابری مسجد کے انہدام کے بعد یہ معاملہ برس ہا برس تک ایک قانونی تنازعہ بنا رہا تھا، جس کے اختتام پر ملک کی اعلیٰ ترین عدالت نے بابری مسجد کی جگہ پر ہندوؤں کا ان کے ایک مندر کی تعمیر کا حق تسلیم کر لیا تھا۔ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر کے نگران ٹرسٹ کے مطابق اس نئے مند رکا سنگ بنیاد پانچ اگست کو رکھا جائے گا۔ کہا گیا ہے کہ یہ تاریخ اس لیے منتخب کی گئی ہے کہ یہ علم نجوم کے حوالے سے ہندوؤں کے لیے ایک اہم اور خوش بختی والا دن بنتا ہے۔چند تجزیہ نگاروں کی رائے میں ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب کا پانچ اگست کو بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر کی آئینی حیثیت کے تبدیل کر دیے جانے کا ایک سال پورا ہونے کے موقع پر ہی منعقد کیا جانا اس لیے بھی بہت زیادہ علامتی حیثیت کا حامل ہے، کہ جموں کشمیر بھارت کے زیر انتظام واحد مسلم اکثریتی خطہ ہے۔اہم بات یہ بھی ہے کہ اب ویشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) یا عالمی ہندو کونسل نے،

جو ایک ہندو قوم پسند ادارہ اور بی جے پی کی اتحادی تنظیم ہے، اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث ایودھیا میں رام مندر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں وہاں موجود مہمانوں اور حاضرین کی تعداد تو بہت کم رکھی جائے گی، لیکن یہ پوری تقریب بھارت بھر میں سرکاری ٹیلی وژن پر بھی براہ راست دکھائی جائے گی۔بابری مسجد اور رام مندر کی جگہ سے متعلق بہت طویل عدالتی تنازعے میں گزشتہ برس نومبر میں ملکی سپریم کورٹ نے اپنا جو فیصلہ سنایا تھا، اس کے مطابق مسجد کی جگہ پر ہندوؤں کو ایک مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ اس کے برعکس ایک متبادل جگہ کے طور پر مسلمانوں کو پانچ ایکٹر کی ایسی جگہ دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جہاں وہ اپنی مسجد تعمیر کر سکیں۔

FOLLOW US