ریاض(ویب ڈیسک) سعودی عرب کے کچھ علاقوں میں گزشتہ دو تین رو ز سے جاری بارشوں نے تباہی مچا دی ہے، جس کے باعث کئی جگہ سیلابی صورت حال پیدا ہو گئی۔ اُردو نیوز کے مطابق طائف شہر اور ملحقہ علاقوں میں جمعے کو بارش کے باعث سیلابی ریلوں میں پھنس جانے والے متعدد افراد کو بچا لیا گیا۔مکہ مکرمہ ریجن میں محکمہ شہری دفاع نے کہا ہے کہ ’طائف سمیت میسان، اضم، الجموم اور مکہ مکرمہ شہر کے بعض علاقوں میں مختلف درجوں کی بارش ہوئی ہے‘۔
’شہری دفاع نے سیلابی ریلوں کے خدشے باعث پیشگی تیاری کر رکھی تھی نیز تمام پر خطر مقامات پر نفری کا تعین کیا گیا تھا‘
۔’طائف شہر میں موسلادھار بارش کے باعث بعض علاقوں میں سیلابی ریلوں کی سی کیفیت پیدا ہوگئی تھی جبکہ سڑکیں ڈوب گئیں‘۔ ’شہر کے بعض انڈر پاسز میں پانی بھر گیا تھا جسے ریکارڈ وقت میں بلدیہ کے تعاون سے صاف کردیا گیا‘۔’شہری دفاع کو 30 افراد کی طرف سے امدادی کالیں موصول ہوئیں، 14 شہری سیلابی ریلے میں گاڑی سمیت پھنس گیے تھے جنہیں بچالیا گیا‘۔ ’16افراد کی طرف سے امدادی کال موصول ہوئی جس میں گاڑی کی سیلاب میں بہہ جانے کی شکایت کی گئی‘۔محکمہ شہری دفاع نے کہا ہے کہ ’احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے لینڈ سلائیڈنگ کے خدشے کے باعث الکر روڈ بند کردی گئی تھی۔جمعہ کے دن ہونے والی موسلادھار بارش کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا نہ کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے‘۔۔ محکمہ شہری دفاع نے خبردار کیا ہے کہ شہری بارش کے دوران گھروں تک ہی محدود رہیں اور خصوصاً وادیوں کا سفر کرنے سے گریز کریں۔
کسی ایمرجنسی کی صورت میں 998 پر اطلاع کی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ گرمی شروع ہوتے ہی وزارت محنت و سماجی بہبودنے گزشتہ ماہ اعلان کر دیا تھا کہ 15 جون20 20ء سے لے کر 15 ستمبر 2020ء تک کے تین مہینوں میں کسی بھی ملازم سے دوپہر 12 بجے سے لے کر سہ پہر 3 بجے تک کھلے آسمان تلے مزدوری نہیں کروائی جائے گی کیونکہ ان مہینوں میں شدت کی گرمی پڑتی ہے جس سے ملازمین کی صحت اور زندگیوں کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ وزارت محنت کا کہنا ہے کہ اس پابندی کامقصد کارکنوں کی جسمانی صحت کی حفاظت اور انہیں لو لگنے سے بچانا ہے۔ اس فیصلے کو لاکھوں ایسے ملازمین نے بہت خوشی کی نظر سے دیکھا ہے جو تعمیراتی شعبے سے منسلک ہونے کے سبب تپتی سڑتی دوپہروں میں کھْلے آسمان تلے کام کرنے پر مجبور ہیں۔واضح رہے کہ یہ پابندی ہر سال عائد کی جاتی ہے۔ اور اس پر وزارت محنت کی جانب سے سختی سے عمل درآمد کرایا جاتا ہے۔ وزارت محنت و سماجی بہبود کی جانب سے مملکت کے مختلف شہروں میں تفتیشی ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کنٹریکٹرز پر جرمانے بھی عائدکیے جاتے ہیں۔یہ حکم کابینہ کی طرف سے وزارت کو جاری کیا گیا ہے جس کی تکمیل کی خاطر تمام سرکاری اور نجی شعبوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔