Saturday May 4, 2024

بطور مزدور کھیتوں میں کام کرنے والا شی جن پنگ چین کا صدر کیسے بنا اور اسے نے کرپشن کا خاتمہ کس فارمولے سے کیا ؟ چینی صدر کی زندگی کی حیران کن کہانی

لاہور (ویب ڈیسک ) نامور کالم نگار مظہر برلاس اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔ میں جب بھی شی جن پنگ کو دیکھتا ہوں تو مجھے تیمور اور بابر بہت یاد آتے ہیں۔ دونوں فاتحین کی زندگی کے ابتدائی برسوں میں مسائل تھے، مشکلات تھیں۔ چین کے صدر شی جن پنگ کا بھی یہی حال ہے۔ انکی ابتدائی زندگی بھی مشکلات سے بھری پڑی ہے، پندرہ جون 1953ءکو چینی صوبے شانکسی میں پیدا ہونیوالے شی جن پنگ کے والد شی زونگ شن چینی کمیونسٹ پارٹی کے وائس چیئرمین تھے، وہ چین کے نائب وزیراعظم بھی رہے۔

چین کے موجودہ صدر کی زندگی کے پہلے دس برس تو چین کی حکمران کلاس کے درمیان گزرے مگر ابھی وہ گیارہ برس کے بھی نہیں ہوئےتھے کہ چین میں ثقافتی انقلاب کے نام پر افراتفری شروع ہو گئی۔شی جن پنگ کے والد کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا، اسکی والدہ چی شین پر سنگین مقدمہ بنا دیا گیا، اس سے بیجنگ کی گلیوں میں پریڈ کروائی جاتی رہی، شی جی پنگ کی بہن کو زندگی سے محروم کردیا گیا مگر شی پنگ بچ نکلنے میں کامیاب ہو گیا۔ وہ بیجنگ سے دور چلا گیا، وہ غار میں رہتا تھا، جہاں اینٹوں کا بستر تھا۔ شی جن پنگ کافی عرصہ دیہات میں رہا، وہ کھیتی باڑی کرتا رہا، اس نے زراعت دل لگا کر کی۔وہ جس گائوں میں رہتا تھا تو وہاں بجلی نہیں تھی، سڑکیں بھی نہیں تھیں، کھیتی باڑی کیلئے مناسب اوزار بھی نہیں تھے، وہ لالٹین کی روشنی میں پڑھتا تھا کیونکہ تیرہ سال کی عمر میں اسکول سے محروم ہو گیا تھا۔ حالات کے جبر میں وہ دن بھر کام کرتا اور شب کو مٹی کا تیل ڈال کر لالٹین جلا لیتا پھر دیر تک پڑھتا رہتا۔افراتفری کم ہوئی تو شی پنگ نے چاہا کہ وہ کمیونسٹ پارٹی کے یوتھ ونگ میں شامل ہو جائے۔ یوتھ ونگ میں شمولیت کیلئے وہ آٹھ بار فیل ہوا،

نویں مرتبہ کامیاب ہو کر کمیونسٹ یوتھ کا حصہ بن گیا۔ یہیں سے وہ پیپلز لبریشن آرمی کا حصہ بنے، شی جن پنگ کو کمیونسٹ پارٹی کی سینٹرل باڈی میں آنے کیلئے آٹھ نہیں، دس نہیں، اس سے زیادہ مرتبہ ناکامی دیکھنا پڑی مگر وہ بالآخر 1974ءمیں سرکاری طور پر پارٹی کے رکن بن گئے اور برانچ سیکرٹری کے طور پر کام کرنے لگے، ساتھ ہی انہوں نے بیجنگ سنگھوا یونیورسٹی سے پڑھائی شروع کر دی، یہاں سے کیمیکل انجینئر بن کر گینگ بائو کے سیکرٹری کی حیثیت سے کام شروع کیا۔ گینگ بائو اس وقت چین کے مرکزی وزیر دفاع تھے۔1982میں شی پنگ نے ایک مرتبہ پھر بیجنگ چھوڑا مگر اس مرتبہ یہ سفر حالات کے جبر کے تحت نہیں تھا بلکہ بیبائے صوبے میں نائب سیکرٹری کے طور پر تھا۔ شی پنگ 1985ءمیں صوبے فوجیان کے نائب میئر بن گئے مگر اس دوران شی پنگ کی پہلی شادی ناکام ہو گئی۔یہ شادی ایک سفارت کار کی بیٹی سے ہوئی تھی، اس شادی کی ناکامی کی وجہ صرف اور صرف شی پنگ کا خاموش رہنا تھا۔ پھر 1987ءمیں شی جن پنگ نے چین کی مشہور لوک (فوک) گلوکارہ پینگ لی یووان سے شادی کر لی۔چینی ایک زمانے تک اپنے موجودہ صدر کو جانتے تک نہیں تھے بلکہ ایک عرصے تک شی جن پنگ کا تعارف یہ رہا کہ مشہور گلوکارہ پینگ لی یووان کے خاوند ہیں۔ 1999میں شی پنگ کو فوجیاں صوبے کا عارضی گورنر لگایا گیا، انہوں نے کرپشن کے خلاف مہم چلائی تو پارٹی نے اگلے سال انہیں مستقل گورنر بنا دیا۔

فوجیان میں شی پنگ نے تائیوان سے تعلقات، ماحولیات اور کرپشن کیخلاف اپنی توجہ مرکوز رکھی۔ اسی دوران شی نے قانون اور فلسفے میں ڈگریاں حاصل کیں۔فوجیان کے بعد انہیں زی جیانگ صوبے کا گورنر لگایا گیا، یہاں انہوں نے صنعتی ڈھانچے کو بہتر بنانے پر توجہ دی۔ 2007ءمیں پارٹی سیکرٹری کے طور پر شی نے شنگھائی کے مالیاتی تاثر کو بہتر بنانے پر بھرپور توجہ دی۔ یہیں سے وہ ہیوجن تائو کے جانشینوں کی فہرست میں شامل ہو گئے۔ہیوجن تائو اس وقت چین کے صدر تھے۔ مارچ 2008ءمیں شی پنگ چین کے نائب صدر منتخب ہو گئے۔ اب ان کا ہدف بین الاقوامی تعلقات تھے۔ انہیں اسی دوران سینٹرل ملٹری کمیشن کا وائس چیئرمین بھی بنا دیا گیا۔ شی پنگ 2012میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مارچ 2013کو چین کے صدر بن گئے مگر ان کا دل آج بھی گائوں لیانگ چاخر میں رہتا ہے۔وہ لیانگ چاخر کو یاد کر کے سوچوں میں ڈوب جاتے ہیں۔ صدر بنتے ہی شی پنگ نے پہلا بڑا کام کرپشن کے خلاف مہم چلا کر کیا، قانون کی حکمرانی پر یقین رکھنے والے شی جن پنگ نے ہزاروں سرکاری ملازمین کو فارغ کیا، ایک لاکھ افراد کو محض کرپشن کرنے پر ٹھکانے لگایا گیا۔چین کی عدالتوں پر بھی توجہ دی گئی کہ وہ صرف قانون کے تحت فیصلے کریں۔ شی پنگ نے ون بیلٹ ون روڈ کا نظریہ دیا۔ شی پنگ نے چینوں کو سمجھایا کہ دنیا پر حکمرانی کے لئے تین باتیں بہت اہم ہیں۔ پہلی یہ ہے کہ ہمیں معاشی طور پر مضبوط ہونا چاہئے۔

نمبر دو ہمارے تعلقات دنیا میں مختلف ملکوں کے ساتھ ایسے ہونے چاہئیں کہ دوسرے ملک ہم پر اعتماد کریں، ہمیں دوسروں کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ نمبر تین اگر ہم دنیا پر واقعی حکمرانی چاہتے ہیں تو پھر سمندروں پر حکمرانی قائم کرنا ضروری ہے۔خواتین و حضرات! اب چین سب سے طاقتور نظر آ رہا ہے۔ امریکہ، چین کا مقروض ہے، چین نے ایران سے بھارت کو نکال دیا ہے، لداخ میں بھارت بھیگی بلی بنا ہوا ہے۔ دنیا کی زیادہ بندرگاہیں چین کے پاس ہیں، ہر طرف چین کے چرچے ہیں، چین پر حکمرانی کرنے والے شی پنگ کو چینیوں نے اپنا تاحیات صدر بنا لیا ہے۔ اس وقت شی پنگ کے علاوہ دنیا کا کوئی حکمران ایسا نہیں جو غار میں رہا ہو۔دنیا کی بڑی طاقتوں کے حکمرانوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس نے شی پنگ کی طرح کھیتی باڑی کی ہو، جس نے بچپن ہی میں کھاد، ڈیم اور سڑکیں بنانے کا فن سیکھ لیا ہو۔ شی پنگ دنیا کے مختلف ملکوں کے حکمرانوں سے بہت منفرد ہے۔ مائوزے تنگ کے بعد شی جن پنگ چین کے ایسے حکمران ہیں جن کے نظریات کو چینی آئین کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ یقیناً مائوزے تنگ کے بعد شی پنگ ہی وہ حکمران ہے جو چینیوں کیلئے رول ماڈل ہے۔وہ چینی فوج کا سربراہ ہے۔ چین کو آگے بڑھاتا ہے اور کرپٹ افراد کو کچلتا جاتا ہے۔ چینی اس سے خوش ہیں اور شاید وہ ڈاکٹر ریاض عاجز کی زبان میں کہتے بھی ہوں کہ ؎آپ کو دیکھ کر گلستاں میں۔۔رقص سارے گلاب کرتے ہیں۔(ش س م)

FOLLOW US