ایتھنز:یونان نے ترکی کی جنگی طیاروں کی جانب سے یونانی وزیر دفاع اور آرمی چیف کے ہیلی کاپٹرو کو روکنے کی کوشش کی شدید مذمت کی ہے۔غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق یونانی حکومت کا کہنا تھا کہ ان کا ایک فوجی ہیلی کاپٹر جس پر وزیر دفاع اور آرمی چیف سمیت سینئر افسران سوار تھے بحر ایجہ کے ایک جزیر کے اوپر سے گذر رہا تھا کہ اس دوران ترکی کے جنگی طیاروں نے اسے گھیرنے کی کوشش کی۔
یونانی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے قبل ترکی اور یونان کے جنگی طیاروں کے درمیان ٹکرائو کی کیفیت پیدا ہوگئی تھی۔ دونوں ملکوں کے طیاروں کے درمیان مڈ بھیڑ اس وقت ہوئی جب سمندر میں ترک فوج مشقیں کررہی تھی۔ خیال رہے کہ ترکی اور یونان دونوں نیٹو فوجی اتحاد کے رکن ہیں مگر ان دونوں کے آپس میں گہرے اختلافات بھی چلے آ رہے ہیں۔ یونانی وزیر دفاع نیکوس بانایوٹوبولوس اور آرمی چیف جنرل کونزانٹیونوس فلورس ایک ہیلی کاپٹر پر اینوسیس جزیرے کو عبور کرکے ترکی کی سرحد کے قریب بنے فوجی اڈوں کامعائنہ کرنے جا رہے تھے۔ ترکی کے دو جنگی طیاروں نے ہیلی وزیر دفاع اور آرمی چیف کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کو 3500 فٹ کے فاصلے سے گھیرنے کی کوشش کی۔ اس کے بعد یہ دنوں جنگی طیارے جزیرے پر صرف 1700 فٹ کی بلندی پر کھڑے ہوگئے۔یونانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں وزیردفاع کے ہیلی کاپٹر کو روکنے کی کوشش کرنے پر ترکی کی شدید مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ وزیر دفاع اور آرمی چیف کے ہیلی کاپٹر کو روکنا کھلی اشتعال انگیزی ہے۔