واشنگٹن(ویب ڈیسک) کرونا وائرس کے باعث جہاں ہزاروں افراد اس وبا کا شکار ہوئے ہیں وہیں ہزاروں افراد صحتیاب بھی ہوئے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ سب لوگ مل کر دعا کریں تا کہ ہمیں اس مہلک وائرس سے نجات مل سکے۔یہ انتہائی خطرناک بیماری ہے اس کے لیے ہمیں کچھ بھی کرنا پڑے ہم کریں گے ۔ ان کا مزید کہنا تھا اس بیماری سے بچنےکے لیے ہم ہر دین کی کتابوں کو پڑھیں گے اور مدد لیں گے۔وائرس سے صحتیاب ہونے والی امریکی خاتون نے دوسرے لوگوں کے نام پیغام دیا ہے۔ انہوں نے اسلامی سکالرز کو حکم دیا ہے کہ اس بیماری کا جلد سے جلد نتیجہ نکالو۔
امریکی خاتون نے وائرس کے شکار افراد کو صبر سے کام لینے کی تلقین کی جس کا ذکر مسلمانوں کی کتابوں میں بھی ہے ۔امریکی ریاست واشنگٹن کی 33 سالہ خاتون الزبتھ شنائیڈر حال میں کرونا وائرس کو شکست دے کر صحت یاب ہوئی اور اپنے گھر لوٹیں۔اپنی کہانی سناتے ہوئے الزبتھ نے وائرس سے متاثرہ افراد میں امید کی کرن جگائی اورانہیں پیغام دیا کہ گھبرائیں نہیں اور صبر سے کام لیں۔انہوں نے کہا اگر صبر سے کام لیا گیا تو اپنی مدد آپ کے تحت صحتیاب ہوسکیں گے۔خاتون نے مزید کہا کہ لوگوں کو اپنی کہانی سنانے کا مقصد انہیں یہ احساس دلانا ہے اور تسلی دینا ہے کہ وائرس کو شکست دے سکیں انہوں نے لوگوں کو ہدایت کی کہ اگر کسی کو بھی کوئی ایسی علامات ظاہر ہو رہی ہیں جسے کرونا وائرس کا خطرہ ہو تو اپنا ٹیسٹ لازمی کرائی۔ زیادہ پانی پئیں اور غیرضروری باہر جانے سے گریز کریں۔خاتون کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی زیادہ وقت گھر پر ہی گزارتی ہیں۔الزبتھ کا کہنا ہے کہ میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ کرونا وائرس ہو جائے گا۔ایک پارٹی میں گئی جہاں سے آنے کے بعد مجھے نزلہ اور کھانسی ہوا،ابتدا میں ڈاکٹرزنے آرام کرنے کا مشورہ دیا تھا تاہم سات مارچ کو مجھ میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔
خیال رہے کہ چین کے شہر وہان سے شروع ہونے والے کرونا وائرس نے اب دنیا بھر میں اپنے قدم جما لئے ہیں جس کے بعد اس کی تباہ کاریوں کا سلسلہ دنیا بھر میں بڑھتا جا رہا ہے۔ابھی تک دنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 5 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد 1 لاکھ 40 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔ امریکہ میں بھی کرونا وائرس نے اپنی تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری کر دیا ہے جس کے بعد اب تک اس سے متاثرہ لوگوں کی تعداد2 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے جبکہ 50 افراد اس سے ہلاک ہو چکے ہیں۔