Sunday September 7, 2025

ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی پیشکش پر پاکستان کو کیا کرنا چاہیے ؟ امریکی ماہر تعلیم پروفیسر نوم چومسکی نے زبردست مشورہ دے دیا

واشنگٹن(ویب ڈیسک) پاکستان ماہرانہ سفارتکاری سے افغان امن عمل کو کشمیر مسئلے کے حل سے مشروط کرسکتا امریکا میں فوجی صنعتی کمپلیکس بہت طاقتور،برنی سینڈرز نے سیاسی جمود توڑ دیا ،معروف مورخ، ماہر لسانیات، فلاسفر اور ماہر تعلیم پروفیسر نوم چومسکی نے کہا ہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش کرنا صرف اور صرف نوبیل انعام حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے ۔افغانستان کے حالات کے حوالے سے انہوں نے کہا پاکستان افغان امن عمل میں اپنے کردار کو کشمیر کے مسئلے کے حل سے مشروط کر نے کے آپشن پر غور کرسکتا ہے اور ماہرانہ سفارتکاری کے ذریعے ایسا ہونا ممکن ہے ۔ امریکا میں اس بارے میں وسیع پیمانے پر اتفاق رائے ہے کہ افغان جنگ کو اب ختم کرنا ہوگا

لیکن ایسا کرتے ہوئے یہ ذہن میں رکھا جائے گا کہ طالبان دوبارہ سے اقتدار نہ حاصل کر سکیں گو کہ یہ دونوں مقاصد ایک ساتھ حاصل کرنا کافی مشکل ہو گا۔انہوں نے کہا امریکی صدارتی امیدوار برنی سینڈرز کی ان کے پارٹی ارکان خصوصاً ہیلری کلنٹن کی جانب سے ہی مخالفت کرنے کی وجہ یہ ہے کہ برنی سینڈرز نے سیاسی جمود توڑا اور صحیح معنوں میں ایک عوامی تحریک شروع کی جو صرف انتخابی سیاست تک محدود نہیں ۔نوم چومسکی نے برنی سینڈرز کے الیکشن جیتنے کے امکانات کے بعد کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا امریکا میں ملٹری انڈسٹریل کمپلیکس ایک بہت طاقتور عنصر ہے لیکن وہ اتنا بھی طاقتور نہیں کہ برنی سینڈرز کی توانا اور مقبولیت سے بھرپور سیاسی پالیسیوں کی راہ میں حائل ہو سکے ، لیکن اس کا زیادہ تر دارومدار کانگریس میں حاصل ہونیوالی نشستوں پر ہوگا۔خیال رہے کہ پروفیسر نوم چومسکی متعدد کتابوں کے مصنف ہیں، ان کی درجنوں کتابیں کئی زبانوں میں ترجمہ ہو کر لاکھوں کی تعداد میں فروخت ہو چکی ہیں۔ پروفیسر چومسکی ایک طویل تعلیمی، سیاسی اور سماجی پس منظر رکھتے ہیں۔ وہ امریکی سیاست اور خارجہ پالیسی، عالمی حالات اور بین الاقوامی تعلقات پر گہری نگاہ رکھتے ہیں اور ان کے اس بارے میں دیئے جانیوالے لیکچر یوٹیوب پر بھی موجود ہیں، جنہیں لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں۔