انقرہ(ویب ڈیسک) رجب طیب اردگان ڈٹ گئے، اہم ملک کو فوجی کارروائی کی دھمکی دے دی۔ ترک صدر طیب اردوان نے اپنے ہمسائیہ ملک شام کے علاقہ ادلب میں فوجی کارروائی کی دھمکی دے دی۔ ترک صدر اردوان نے کہا ہے کہ اگر شامی حکومت ترک فوجیوں کی پوزیشن کی حمایت ختم کرتی ہے تو ادلب میں فوجی آپریشن شروع کردیا جائے گا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ترک پارلیمان میں اپنے پارٹی رہنماوں سے خطاب کرتے ہوئے طیب اردوان نے کہا ہے کہ ’ادلب میں آپریشن ناگزیر ہوچکا،ہم الٹی گنتی شروع کرچکے ہیں اور اب آخری وارننگ دے رہے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ترکی شام کے علاقہ ادلب کو مکمل طور پر محفوظ بنانے کیلئے پرعزم ہے چاہے اس کی کوئی بھی قیمت کیوں نہ اداکرنی پڑے۔ یاد رہے طیب ایردوان کا بیان ایسے وقت پرسامنے آیا ہے جب شامی افواج روسی فوج کی معاونت سے باغیوں کے زیر قبضہ آخری شامی ریجن ادلب میں کارروائی کررہی ہیں۔اس خانہ جنگی کی وجہ سے نو لاکھ لوگ بے گھر چکے ہیں جبکہ سیکڑوں مارے گئے ہیں۔ گزشتہ روز اقوام متحدہ نے بھی ادلب میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں پر تشویش کااظہارکیاہے۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی رپورٹ کے مطابق ادلب ریجن میں گزشتہ برس تین سو عام شہری ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر شامی اور روسی افواج کی بمباری کا نشانہ بنے۔ دوسری جانب ترکی کے صدر نے کہا ہے کہ شمالی مغربی شام میں ترک فوجیوں پر حملوں کی شامی حکومت کو بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ادلب صوبے میں شامی فوج کے حملوں میں ترکی کے 5 فوجی مارے گئے تھے جس کے جواب میں ترک فوج نے درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا ۔ ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا ہے کہ حملے جاری رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شامی حکومت کو ترک فوج پر حملوں کی بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔