والدین بہت امیدوں کے ساتھ اپنے بچوں کو اسکول تعلیم حاصل کروانے بھیجتے ہیں کہ ان کا بیٹا ایک دن پڑھ لکھ کر بڑا آدمی بنے گا اور بڑھاپے میں ان کا سہارا بنے گا۔ لیکن ان کا لخت جگر اور مستقبل کا سہارا جب دنیا سے رخصت ہوجائے تو ماں باپ زندہ لاش کی طرح زندگی گزار دیتے ہیں۔ یاسر نامی بچے کی کہانی بھی کچھ یوں ہے کہ جو ایک نامعلوم افراد کی فائرنگ سے اسکول کا امتحان دینے کے دوران گولی لگنے سے شہید ہوگیا۔ بیٹے کا جس دن پرچہ تھا اس وقت وہ اپنی کلاس ڈیسک پر موجود نہ تھا بلکہ ایک کی نشت پر ایک سفید بورڈ رکھا گیا تھا اور سامنے پرچہ اور پین موجود تھا۔
واقعہ چھ اگست کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممبر صوبائی اسمبلی ملک لیاقت کی گاڑی پر گل لعل قلعہ کے مقام پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں یاسر عالم سمیت 4 افراد جاں بحق جبکہ 4 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ ٹیسٹ کے دوران یاسر کی کرسی خالی دیکھ کر اساتذہ کرام بھی آبدیدہ ہوگئے، انہوں نے شہید کی خالی کرسی پر گلدستہ رکھا اور وائٹ بورڈ پر لکھا، سوری میں اپنا امتحان پورا نہ کرسکا۔ یہ خبر سوشل میڈیا پیجز پر وائرل ہو رہی ہے اور یاسر کی غیر موجودگی انصاف مانگ رہی ہے۔