لاہور : قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے کہا ہے کہ غریب کی ہائے اور احمق کی رائے کبھی نہیں لینا چاہیے، کوچنگ کی ذمہ داری لے کر کل کے بچوں کی بدتمیزی برداشت نہیں کرسکتا ۔ ایک انٹرویو میں 55 سالہ وسیم اکرم نے کہا کہ مجھ سے اکثر پوچھا جاتا ہے کہ میں کوچنگ کی ذمہ داری کیوں قبول نہیں کرتا، سیدھی سی بات ہے میں نہیں چاہتا کہ کل کے بچوں کی بدتمیزی برداشت کروں، سب اپنی اپنی رائے دیتے پھریں ، میرے خیال میں غریب کی ہائے اور احمق کی رائے کبھی نہیں لینا چاہیے۔ ایک سوال پر سابق کپتان نے کہا کہ بابر اعظم بلاشبہ دنیا کے بہترین بیٹسمینوں میں سے ایک اور شاندار صلاحیتوں کے حامل ہیں، مگر ان کو سیکھنا ہوگا کہ یاری دوستیاں نہیں میچ جتوانے والے کھلاڑی چاہیئں، اگر کوئی اوسط درجے کا پلیئر نظر آئے مگر میچ ونر ثابت ہوسکتا ہے تو ٹیم کے مفاد میں کپتان کو اسے بھی دیگر کھلاڑیوں کی طرح سپورٹ کرنا ہوگا۔
وسیم اکرم نے کہا کہ مصباح کے دور میں ہم بڑی ٹیموں کیخلاف نہیں جیت سکے جس کی وجہ یہ ہے کہ کسی کھلاڑی کو بھی اپنے کردارکا پتہ نہیں تھا، میں ہوتا تو کہتا کہ مجھے دنیا کا بہترین فیلڈنگ کوچ اور ٹرینر دو، سابق ہیڈ کوچ اپنے دوست یار ساتھ لے کر آئے۔ ملکی کوچ کے سوال پر انھوں نے کہا کہ بتا دیں کہ کون سا کرکٹر ایسا ہے جو یہ ذمہ داری اٹھانے کے قابل ہو، جاوید میانداد کا ذکر کیے جانے پر وسیم اکرم نے کہا کہ سابق کپتان بہت بڑے کرکٹر تھے مگر وہ جدید کرکٹ سے جڑے ہوئے نہیں ہیں۔ شعیب اختر کی جانب سے چیئرمین سے کم کا عہدہ قبول نہ کرنے کے بیان پر انھوں نے کہا کہ نجانے کیوں لوگ ان کے باتوں کو سنجیدہ لیتے ہیں جس کو تمیز نہیں اس کا کچھ نہیں بننا۔