Thursday March 28, 2024

مجھے اسمارٹ لاک ڈاؤن کی سمجھ نہیں آرہی ہے، شاہد آفریدی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے اسمارٹ لاک ڈاؤن کو ناقص قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مارکیٹ میں لوگوں کا رش زیادہ ہوتا ہے۔ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد آفریدی نے کہا کہ ‘ساری قوم کا شکریہ ادا کروں گا جس نے مجھے اور میرے پورے گھروالوں کو دعاؤں میں یاد رکھا لیکن مجھے ایسی کوئی علامات نہیں تھیں’۔ کورونا وائرس سے متاثر ہونے سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ‘جس دن ہوا تھا اس کے بعد تین چار دن تھوڑے مشکل تھے جس کے بعد کافی بہتری آرہی تھی لیکن میں نے شروع کے دو تین دن کے علاوہ قرنطینہ نہیں کیا’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘جب بہتری آئی تو میں کمرے سے باہر آیا اور اپنے معمولات اور سرگرمیاں بحال کردیں کیونکہ بستر پر لیٹا رہتا تو میرے لیے مشکل ہوجاتا اس لیے میں 100 فیصد تو نہیں 50 فیصد ٹریننگ کررہا تھا’۔

سابق کپتان نے کہا کہ ‘ٹریننگ شروع کی تو مجھے بھوک لگ رہی تھی اور کھانا کھانے کو دل چاہتا تھا کیونکہ شروع میں ایک دو دن کھانے میں ذائقہ نہیں آرہا تھا’۔انہوں نے کہا کہ ‘میں خود ہی اپنا ڈاکٹر بن گیا تھا، فاصلے اور صفائی کے حوالے سے احتیاط کرنے کی سخت ضرورت ہی’۔شاہد آفریدی نے کورونا وائرس سے متعلق کہا کہ ‘یہ ایک ایسی بیماری ہے کہ اس کو بالکل سرپر بھی نہیں چڑھانا چاہیے لیکن ساتھ میں احتیاط بہت ضروری ہی’۔ دور دراز علاقوں میں آگاہی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے شک تھا کہ یہ ہوگا لیکن شکر ہے شروع کے دنوں میں نہیں ہوا ورنہ بہت سارے لوگ متاثر ہوتے کیونکہ میں راشن تقسیم کرنے گیا تھا اور تین یا ساڑھے تین ماہ بعد میں متاثر ہوا’۔انہوں نے کہا کہ ‘کچھ لوگ شہر جاتے ہیں یا آتے ہیں تو وہاں کچھ آگاہی تھی اور احتیاط بھی کہیں نظر آئی کہیں نہیں تھی، جیسا اگر کراچی میں لاک ڈاؤن ڈیفنس، کلفٹن میں تو نظر آیا لیکن باقی شہر کھلا ہوا ہی’۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ ‘مجھے تو لاک ڈاؤن کی سمجھ نہیں ہے کہ اس وقت سے لے کر اس وقت تک کھول دیں کیونکہ جب لوگوں کو پتہ ہوتا ہے کہ 7 بجے کے بعد سب کچھ بند ہوجائے گا تو کتنا رش ہوتا ہی’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اپنا خیال خود رکھنا پڑے گا، ہمارے ہاں کووڈ-19 سے پہلے غربت اور بے روزگاری کا مسئلہ ہے، کووڈ-19 تو ختم ہوجائے گا لیکن کووڈ-19 سے بڑی بیماری بے روزگاری ہی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘میں سوچتا ہوں کہ کووڈ-19 کے بعد کیا ہوگا کیونکہ میں ایسے لوگوں سے مل کر آیا ہوں جو مشکل میں ہیں’۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘بہت سارے لوگ احساس پروگرام کا حصہ نہیں تھے اور شناختی کارڈ نہیں تھا اور ہہت سارے لوگ ایسے تھے کہ حکومت نے راشن کے لیے شناختی کارڈ لیے ہیں لیکن دو سے ڈھائی مہینے ہوئے ہیں وہ انتظار کررہے تھے اور راشن نہیں آیا تھا’۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ ‘میرے خیال میں ایسے سیاست دان بھی دیکھے ہیں کہ وزیر اور اراکین اسمبلی کا ایک گروپ جمع ہوا تھا لیکن انہیں کوئٹہ سے زیارت یا پشین جاتے ہوئے وہ لوگ نظر نہیں آئے جو جھونپڑیوں کے اندر ہیں، جو بچے ننگے پاؤں ہیںحالانکہ مجھے کراچی سے بیٹھے بیٹھے نظر آئے اورمیں ان کے پاس دوسری مرتبہ گیا ہوں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اللہ تعالیٰ انہیں طاقت اور اختیار دیا ہے وہ کہاں ہیں، میرے پاس تو کرسی نہیں ہے، کام کرنے کے لیے کرسی کی ضرورت نہیں نیت کی ضرورت ہوتی ہی’۔ سابق اسٹار آل راؤنڈر نے کہا کہ ‘جن کے پاس کرسی ہے اورجو حال میں دیکھ کر آیا ہوں، ان سے یہاں پوچھا جائے گا اور اوپر بھی پوچھا جائے، اوپر تو پوچھا جانا ہے لیکن ان سے یہاں بھی پوچھا جائے گا’۔ انہوں نے کہا کہ ‘فاؤنڈیشنز بھی کام نہیں کررہی ہیں، جو بڑی این جی اوز ہیں یہ صرف شہروں کے اندر کام کرتی ہیں تاکہ میڈیا اورہر جگہ نظر آئے، بہت ساری این جی اوز کام نہیں کرتی لیکن بہت کم این جی اوز ہیں جو کام کررہی ہیں’۔

سیاست میں آنے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘میں تصویروں سے جتنا چڑتا ہوں شاید ہی کوئی اور اسٹار چڑتا ہوگا لیکن مجھے وہ آدمی مل نہیں رہا جس نے یہ تصاویر کھینچی ہی’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘سوشل میڈیا پر میں نے اپنی نماز پڑھنے کی تصویر نہیں لگائی کیونکہ یہ میرا اور اللہ کا معاملہ لیکن لوگ خود سے نکال کر لگاتے ہیں تو میں ان کو نہیں روک سکتا’۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ ‘میں نے بہت سارے برانڈز کے ساتھ کام کیے جس سے مجھے فائدہ ہوتا تھا اور برانڈ کی تشہیر ہوتی تھی لیکن اس کام کا پروڈیوسر، ڈائریکٹر، رائٹر، کیمرا مین اور فوٹوگرافر بھی میں خود ہوں، یہ غریبوں کا برانڈ ہی’۔انہوں نے کہا کہ ‘میں ان لوگوں کو دنیا کے سامنے دکھانا چاہتا ہوں کہ یہ لوگ ہیں جو حقیقت میں ضرورت مند ہیں اور ان تک پہنچاجائے اور ان کی ضرورتوں کو پورا کیا جائی’۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ ‘میرا دکھانے کا مقصد جن لوگوں سے عطیات ملتے ہیں ان کو دکھانا ہے تاکہ انہیں دکھایا جائے کہ آپ کے عطیات اورپیسے یہاں آرہے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘جو سیاست میرے دادا اور پردادا نے کی ہے مجھے وہ سیاست بہت پسند ہے، وہ بہت سادہ سی سیاست ہے کہ عوام کی خدمت کرنا اور ان کی ضرورتوں کا خیال رکھنا اور حق دار کو اس کا حق دینا’۔شاہد آفریدی نے کہا کہ ‘کسی کام کو کرنے کی مجھے کسی کرسی کی ضرورت نہیں ہے، میں چاہتا ہوں کام تھوڑا ہو لیکن معیاری کام ہو اور فی الحال سیاست میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن کل کیا ہوگا یہ اللہ جانتا ہے کیونکہ میں زیادہ دور کی منصوبہ بندی نہیں کرتا’۔

FOLLOW US