اسلام آباد( مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن کے قائدنواز شریف کی ہدایت پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سینیٹ چیئرمین کے انتخابات میں اپنے امیدوار راجہ ظفر الحق کی شکست کا باعث بننے والے اراکین کا پتہ چلانے کا ٹاسک انٹیلی جنس بیورو کو دیدیا ہے جبکہ نوا زشریف نے اپنے اتحادی مولانا فضل الرحمن سے گلہ کیا ہے کہ ان کے تین اراکین نے بھی
مبینہ طور پر راجہ ظفر الحق کو ووٹ نہیں دیا جبکہ مولانا نے اس الزام کو رد کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کے تمام اراکین نے راجہ ظفر الحق کو ہی ووٹ ڈالا تھا ، ذرائع کے مطابق نواز شریف اس پانچ رکنی کمیٹی پر بھی سخت برہم ہیں جسے ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ راجہ ظفر الحق کی کامیابی کو یقینی بنائیں گے مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے اس کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق تھے جبکہ اس کے اراکین میں مشاہد اللہ ، مشاہد حسین سید، پرویز رشید اور آصف کرمانی شامل تھے اس کمیٹی نے نواز شریف کو بتایا تھا کہ 53 سے 54 ووٹ مسلم لیگ ن کے امیدوار وں کو چیئرمین اور ڈپٹی چئیرمین کے عہدے کے لئے مل جائیں گے اور جب پولنگ شروع ہونے سے قبل مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادیوں کا اجلاس ہوا تھا تو اس میں بھی دعوی کیا گیا تھا کہ53 اراکین موجود ہیں مگر جب پولنگ ہوئی تو راجہ ظفر الحق کو چھیا لیس ووٹ ملے اس طرح حکمران جماعت کو اب تک ان سات ووٹوں کی تلاش ہے جس کی وجہ سے ان کے امیدوار کی ہار ہوئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف سے مولانا فضل الرحمن ملے تو ان سے نواز شریف نے شکوہ کیا کہ آپ کے چار مین سے تین سینیٹرز نے راجہ ظفر الحق کو ووٹ نہیں دیا اور ان اراکین میں مبینہ طور پر عبد الغفور حیدری ، مولوی فیض اور عطائ الرحمن شامل ہیں جبکہ مولانا نے ان الزامات کو رد کیا اور واضح کیا کہ جب جے یو آئی ف نے آپ سے وعدہ کیا تھا کہ ووٹ اپ کو ملیں گے تو وہ اپ کو ہی دیئے گئے اپ اس معاملے کی تحقیقات کروا لیں کہیں پارٹی کے اندر سے کسی نے نقب نہ لگائی ہوجس پر نواز شریف نے کہا کہ وہ پہلے ہی اس حوالے سے وزیرا عظم کو ہدایات جاری کر چکے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ خود آئی بی کی رپوٹ تھی کہ مسلم لیگ ن کے امیدوار کو تریپن یا چون ووٹ اور اپوزیشن امیدوار کو انچاس یا پچاس ووٹ ملیں گے مگر جب گنتی کی گئی تو نتیجہ الٹ آیا اور مخالف امیدوار گیارہ ووٹوں سے جیت گیا حالانکہ فاٹا اور ایم کیوایم کے دو امیدواروں نے بھی یقن دہانی کروائی تھی کہ وہ راجہ ظفر الحق کوووٹ دینگے اس کے باوجود انہوں نے ووٹ نہ دیا جبکہ ن لیگ کی سینیٹر کلثوم پروین پر راجہ ظفر الحق کو بھی ووٹ نہ دینے کا الزام ہے وہ ڈپٹی چیئرمین کا ووٹ پہلے ہی سلیم مانڈوی والا کو دینے کا اعتراف کر چکی ہیں ۔