لاہور (نیوز ڈیسک) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کورہبرکمیٹی سے مذاکرات میں بڑی کامیابی مل گئی، جمعیت علماء اسلام (ف) ریڈزون میں آزادی مارچ لے جانے سے دستبردار ہوگئی، اپوزیشن جماعتیں نئے مقام کا تعین مشاور ت سے کریں گی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبرکمیٹی کے مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن کی رہبرکمیٹی نے حکومت کا ریڈزون میں نہ جانے کا مطالبہ مان لیا۔ جمعیت علماء اسلام (ف)اوور دوسری جماعتیں آزادی مارچ کو ریڈزون میں لے جانے سے دستبردار ہوگئیں۔ اپوزیشن کی رہبرکمیٹی اور جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد میں احتجاج کیلئے نئے مقام کا
تعین مشاور ت سے کیا جائے گا۔ واضح رہے حکومتی اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں۔واضح رہے گزشتہ روز وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی کی رہائش گاہ پر مذاکرات کیے۔اس موقع پر قائم مقام صدر صادق سنجرانی،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر،وفاقی وزیر مزہبی امور پیر نور الحق قادری،وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چئیرمین اسد عمر ،رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی اور رہبرِ کمیٹی کے اراکین ان کے ہمراہ تھے۔پرویز خٹک نے کہاکہ مذاکرات کے دوران دونوں طرف سے تجاویز اور مطالبات پیش کئے گئے مگر ہم کسی حتمی فیصلے پر نہیں پہنچ سکے تاہم مذاکرات کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔اس موقع پر اکرم خان درانی نے کہا کہ ملاقات کے لیے ابھی کوئی ٹائم فریم طے نہیں ہوا کہ آئندہ مزاکرات کب اور کہاں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بات چیت کے دروازے بند نہیں کئے،ملاقاتوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔قبل ازیں حکومتی وفد اور رہبر کمیٹی کے درمیان مذکرات کی دو نشتیں ہوئیں،پہلی نشست کے دوران رہبر کمیٹی کی طرف سے حکومتی کمیٹی کو مطالبات پیش کئے گئے جن کو کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک پارٹی قیادت کے پاس لیکر گئے اور واپسی پر مذاکرات کی دوسری نشتن شروع ہوئی جس میں حکومتی وفد کے ساتھ رہبر کمیٹی کینکنوینر اکرم خان درانی،نپاکستان پیپلز پارٹی کے ممبران رہبر کمیٹی فرحت اللہ بابر ،نیئر حسین بخاری،قومی وطن پارٹی کے ہاشم بابر، نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو، اے این پی کے میاں افتخار،مسلم لیگ (ن )کے احسن اقبال،سردار ایاز صادق،جمیعت علماء پاکستان کے شاہ اویس نورانی،مرکزی جمیعت اہلحدیث کے حافظ عبد الکریم،اور پختونخوا ملی پارٹی کے عبدالصمد اچکزئی نے اپنے مطالبات،مختلف تجاویز پر بحث کی