لاہور(نیوز ڈیسک) انسداد دہشت گردی عدالت نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور توڑ پھوڑ کے کیس میں تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی سمیت دیگر ملزمان کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے 31 اگست کو طلب کر لیا ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 1 کے جج ارشد حسین بھٹہ نے کیس پر سماعت کی۔مولانا خادم رضوی طبعیت ناساز ہونے کے باعث پیش نہ ہوئے۔ملزموں کی جانب سے وکیل احسان علی عارف اور وکیل طاہر منہاس عدالت میں پیش ہوئے۔سید ظہیر الحسن شاہ،پیر اعجاز اشرفی سمیت 24ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران
عدالت کے باہر سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔خیال رہے کہ عدالت نے تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ مولانا خادم حسین رضوی اور مرکزی رہنما پیر افضل قادری کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے دونوں رہنماؤں کی 15جولائی تک ضمانت منظور کر لی تھی اور ساتھ ہی دونون رہنماؤں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ہائی کورٹ نے دونوں درخواست گزاروں کو 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دیا تھا۔ واضح رہے کہ خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری سمیت پارٹی کے اہم رہنماوٴں کے خلاف بغاوت اور دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے ججز اور فوج کے خلاف متنازع تقریر پر معافی مانگی تھی اور پیر افضل قادری نے تحریک لبیک چھوڑنے کا بھی اعلان کیا تھا۔سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ علامہ خادم حسین رضوی کی ضمانت کا عدالتی فیصلہ خوش آئند ہے۔ تحریک لبیک کے سربراہ کی رہائی کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے والے قومی مجرم ہیں۔ حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر قوم کو اعتماد میں لے۔ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد غربت اور بے روزگاری بڑھے گی۔ فاٹا کو قومی دھارے میں لانا لائق تحسین ہے۔ امریکی دباؤ پر پاک ایران گیس منصوبے کو رول بیک کرنا ملکی مفاد میں نہیں۔