واشنگٹن(آئی این پی ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شکیل آفریدی اور عافیہ صدیقی کے تبادلے پر امریکا سے بات چیت کر سکتے ہیں،اسامہ بن لادن کی گرفتاری میں پاکستان کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا،افغانستان کے عوام 4 دہائیوں سے خانہ جنگی سے متاثر ہیں، افغانستان کو امن کی ضرورت ہے، طالبان کوحکومت کا حصہ بن کر عوام کی نمائندگی ملنی چاہیے،ایران کے مسئلے پر مصالحت کے حق میں ہیں اور اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ شکیل آفریدی کا درجہ پاکستان میں جاسوس کا ہے۔اسامہ بن لادن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے اتحادی تھے، اسامہ بن
لادن کی گرفتاری میں پاکستان کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے تھا۔امریکی صدر سے ملاقات پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ صاف گو انسان لگے جو لفظوں کی ہیرا پھیرا نہیں کرتے، میرا پورا وفد بھی میٹنگ سے بہت خوش ہے۔افغان مسئلے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام 4 دہائیوں سے خانہ جنگی سے متاثر ہیں، افغانستان کو امن کی ضرورت ہے، طالبان کوحکومت کا حصہ بن کر عوام کی نمائندگی ملنی چاہیے، طالبان کے ساتھ حالیہ امن مذاکرات اب تک کےکامیاب ترین مذاکرات رہے ہیں، طالبان ایک مقامی تحریک ہے، وہ کسی ملک کے لیے خطرہ نہیں، امریکا کو طالبان سے کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ حل نہ ہوا تو داعش نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے بڑا خطرہ بن جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں، ایران کے مسئلے پر مصالحت کے حق میں ہیں اور اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، جنگ سے پہلے ہی خطہ متاثر ہے۔وزیراعظم نے ایک بار بھارت سے اچھے تعلقات کی اور مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اظہار کیا۔