Tuesday November 26, 2024

کاؤنٹ ڈاؤن شروع، اعتزاز احسن نے حکومت کے خاتمے سے متعلق بڑی پیش گوئی کردی

لاہور(این این آئی) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حکومت اپنی دشمن آپ ہے اور اسے ٹف ٹائم ملنے والا ہے، مریم نواز اور (ن) لیگ والے جانتے ہیں کہ اس وقت کی زبوں حالی اور مسائل میں ان کا اپنا بڑا ہاتھ ہے،چیئرمین نیب کی اخلاقی پوزیشن خراب ہوئی ہے لیکن قانونی پوزیشن پر کوئی فرق نہیں پڑا،چیئرمین نیب کو اس ٹیپ کا فرانزک کروانا چاہیے،شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ حکومت گرائیں گے جبکہ مریم کہتی ہیں کہ حکومت نہیں گرائیں گے۔ پارٹی کے سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے

انہوں نے کہا کہ ملک اور خطے میں اہم واقعات ہو رہے ہیں،نریندر مودی بھارت میں انتخابات میں بھاری اکثریت سے جیت چکے ہیں۔مودی نے اب یوٹرن لے لیا ہے،پاکستان کیخلاف نفرت پیدا کر کے شسما سوراج مٹھائی لے کر شاہ محمود قریشی کے پاس آ گئیں،آئندہ چند سالوں میں بھارت بڑی کشمکش ہو گی اور اقلیتوں پر بڑا دباؤ ہو گا،پاکستان سے بات چیت کے ذریعے بھارت اپنا مثبت امیج بنانے کی کوشش کرے گا،دیکھنا ہے کہ کشمیر پر وہ کیا موقف اپناتا ہے،اب مودی اس پوزیشن میں آ گیا ہے کہ وہ کشمیر کے حوالے بھارتی آئین میں موجود خصوصی کلاز کو ختم کر سکتا ہے،مودی کشمیر پر اپنی پالیسی سے ہٹتا نظر نہیں آتا اور مسائل برقرار رہیں گے۔ا نہوں نے کہا کہ مملکتوں کے تعلقات کے حوالے سے عمران خان نے پیغام نہیں بھیجا بلکہ ایک حکومت نے دوسری حکومت کو پیغام بھجوایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران امریکہ تناؤ میں ہلکی سی چنگاری سے آگ بھڑک سکتی ہے،ایران میں حکومت بدلنے کی امریکی خواہش پر خود امریکہ میں متعدد لوگ اس کے خلاف ہیں،ٹرمپ اور مودی نفرت کے نعروں کے ساتھ انتخابات میں کامیاب ہوئے ہیں،بھارت، اسرائیل اور امریکہ ٹرائیکا بنی ہوئی ہے،کوئی حادثہ بھی ہوا تو اوجڑی کیمپ کی طرح سب کچھ تباہ ہو سکتا ہے،اس میں پاکستان کے لئے بھی بہت مسائل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب سے جڑا ہوا ہے تو ایران سے بھی صدیوں پرانے ثقافتی تعلقات ہیں، اس خطے میں امریکہ اور سعودی عرب کی خواہش ہے کہ پاکستان ایران کیخلاف چلے۔انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹی بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات پر غور کرنے کی ضرورت ہے،انتہائی بے بس بچی پر ظلم و سفاکیت کی اس سے بڑی کیا مثال ہو سکتی ہے،ہمارا معاشرہ بھیانک راستے کی جانب چل پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا دنیا میں ریکارڈ بہت مشکوک ہے،اس نے جہاں قدم رکھا، وہاں معیشت میں عدم استحکام ہی آیا،آئی ایم ایف ملکوں میں اپنی شرائط پر امداد دیتے ہیں انہیں لوگوں کی بدحالی سے کوئی سروکار نہیں۔ سبسڈی واپس اور مارکیٹ کی قیمتوں پر انحصار آئی ایم ایف کی پالیسی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ

آج کے حکمران آئی ایم ایف سے قرضہ لینے پر زہر کھا کر خودکشی کرنے کو ترجیح کا کہتے تھے لیکن کشکول لے کر متعدد ممالک کے دوروں سے حکومت کا آغاز کیا گیا،قرضوں سے معیشت کو استحکام نہیں ملتا،آج سعودی عرب سے تیل کی موخر ادائیگیوں پر فراہمی پر فخر کیا جاتا ہے،قرض لینے کی برائی کے خاتمے کے لئے قوم کو اعتماد میں لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری ہے کہ عمران خان کے ساتھ کلین ٹیم ہو جو ٹیکس دیتے ہوں ورنہ ریاست کا نظام بہتر نہیں چل سکے گا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ چیئرمین نیب کی اخلاقی پوزیشن خراب ہوئی ہے لیکن قانونی پوزیشن پر کوئی فرق نہیں پڑا،اس خاتون نے چیئرمین نیب کو ٹریپ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب نے پہلے میڈیا سے گفتگو کی اور کہا کہ ہم حکومت کو گرتا نہیں دیکھنا چاہتے،اس سے چیئرمین نیب نے اپنی جانبداری ثابت کر دی۔چیئرمین نیب والی ٹیپ میں بظاہر ان کی اپنی آواز لگتی ہے لیکن جب تک ثابت نہ ہو، چیئرمین نیب کو شک کا فائدہ ملے گا۔چیئرمین نیب کو اس ٹیپ کا فرانزک کروانا چاہیے اورایف آئی اے اس کی تہہ تک پہنچے۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے کہا ہے کہ مٹی پاؤ، یہ چیئرمین نیب کا ذاتی معاملہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان نے کچھ تبدیلی کی ہے،انکے فیصلے کے مطابق گواہ کے ایک جھوٹ یا غلط بیانی پر اس کا سارا بیان رد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کر ٹف ٹائم ملنے والا ہے، وہ اس کے اپنے کاموں کی وجہ سے ہو گا، حکومت اپنی دشمن آپ ہے،لیکن مریم نے تو کہا ہے کہ حکومت کو گرنے نہیں دینا۔مریم اور (ن) لیگ جانتے ہیں کہ اس وقت کی زبوں حالی اور مسائل میں ان کا اپنا بڑا ہاتھ ہے،وہ عمران خان کی جگہ نہیں سنبھالنا چاہتے کیونکہ موجودہ حالت سنبھالی نہیں جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف میثاق جمہوریت پر مبنی تھا،شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ حکومت گرائیں گے جبکہ مریم کہتی ہیں کہ حکومت نہیں گرائیں گے لیکن پی ٹی آئی حکومت اپنے بوجھ سے خود گرے گی۔ انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کا ماضی دیکھیں، نواز شریف نے مشرف کے ساتھ این آر او کیا،جیل میں غوث علی شاہ کو پتہ تک نہیں تھا اور ملک سے باہر چلے گئے۔ہمارے ساتھ میثاق جمہوریت کر کے کالا کوٹ پہن کر چیف جسٹس افتخار چوہدری کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ انہوں نے

کہا کہ یہ خوش فہمی تھی کہ ایماندار عمران خان کے وزیراعظم بنتے ہی لوگ رضاکارانہ طور پر ٹیکس دینا شروع کر دینگے،حکومت کا مفروضہ تھا جو ناکام ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کی ٹیم کی سلیکشن ہی غلط تھی،ان سے آئی ایم ایف سے ڈیل کر کے غلطی ہو گئی ہے۔

FOLLOW US