نئے پاکستان کی حکومت جو غیر ملکی سرمایہ کاری ساڑھے پانچ ماہ میں لائی وہ پچھلی حکومتیں کتنے سالوں میں لے کر آئی تھیں سعودی عرب درحقیقت پاکستان میں کتنے ارب ڈالر لگائے گا تفصیلات جاری ہو گئیں
اسلام آباد (آئی این پی) وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو یمن تنازعے میں جھونکنے کی سازش نہیں کی جارہی، سعودی عرب پاکستان کا قریبی دوست ہے ، سابق دور حکومت میں اس کے ساتھ تعلقات میں ایک بڑی خلیج پیدا ہوئی، ملک میں خوشگوارتبدیلی کاعملی مظاہرہ16اور17فروری کودکھائی دے گا،سعودی ولی عہدمحمد بن سلیمان کی
پاکستان آمد پر جو سعودی عرب سے ہمارا نیا رشتہ قائم ہونے جا رہا ہے،وزیراعظم کی کاوشوں سے سعودی پاکستان تعلقات نئے دور میں داخل ہو رہے ہیں، ہم کشکول سے جان چھڑانا چاہتے ہیں،سعودی عرب کے علاوہ دیگرعرب ممالک سے بھی تجارتی شراکت داری قائم ہو رہی ہے، موجودہ حکومت جوغیر ملکی سرمایہ کاری ایک ملک سے لارہی ہے وہ پچھلی حکومت 10 ملکوں سے 10سال میں لائی،دیگر عرب ممالک سے بھی تجارتی پارٹنر شپ قائم ہورہی ہے،مشکل وقت میںمد د پر سعودی عرب کے شکر گذا ر ہیں ، سعودی ولی عہد اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان آرہے ہیں، اس دورے میں 8ارب ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط ہونے کی توقع ہے،پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا سعودی وفد پاکستان نہیں آیا، اس میں ہم سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے، سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ایک کوآرڈینیشل کونسل قائم کی جا رہی ہے، سربراہی خود سعودی ولی عہد کریں گے۔بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کانفرنس کا بنیادی مقصد سعودی ولی عہدمحمد بن سلیمان کی پاکستان آمد پر جو سعودی عرب سے ہمارا نیا رشتہ قائم ہونے جا رہا ہے، اس سے متعلق سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں شرکت سے عوام کو آگاہ کرنا ہے، سابق دور حکومت میں پاک سعودی تعلقات بالکل سرد مہری کا شکار تھے، سعودی عرب پاکستان کا قریبی دوست ہے، جس کے ساتھ تعلقات میں سابق دور حکومت میں ایک بڑی خلیج پیدا ہوئی، وزیراعظم عمران خان کے سعودی عرب کے مسلسل دوروں سے پاک سعودی تعلقات میں ایک خوشگوار تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس تبدیلی کا عملی مظاہرہ 16 اور 17فروری کو عوام دیکھیں گے، عمران خان کے بطور وزیراعظم دورہ کے موقع پر30سال بعد کسی بھی پاکستانی سربراہ
حکومت کا سعودی عرب میں ریاستی سطح پر شاندار استقبال کیاگیا اس سے پہلے بھی سابق وزیراعظم سعودی عرب گئے لیکن انکا ریاستی سطح پراس طرح استقبال نہیں کیا گیا، یہ شرف صرف عمران خان کو ملا،انہوں نے کہاکہ طویل عرصے کے بعد اعلیٰ سطحی سعودی دورہ ہورہا ہے، عمران خان کے دورہ ریاض کے بعد پاکستان میں ریاستی سطح کا وفد آیا، ریاض سڑکوں پر سبز قومی پرچم لہرایا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم سعودی عرب کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کی کھل کر امداد کی،سعودی عرب نے پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کےلئے3ارب ڈالر کی خطیر رقم دی اس کے علاوہ 3 سال کےلئے موخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کیا، سعودی عرب پاکستانی افرادی قوت کےلئے بھی تعاون کررہا ہے، ہم کشکول سے جان چھڑانا چاہتے ہیں،سعودی عرب کے علاوہ دیگرعرب ممالک سے بھی تجارتی شراکت داری قائم ہو رہی ہے، موجودہ حکومت جوغیر ملکی سرمایہ کاری ایک ملک سے لارہی ہے وہ پچھلی حکومت 10 ملکوں سے 10سال میں لائی،دیگر عرب ممالک سے بھی تجارتی پارٹنر شپ قائم ہورہی ہے، المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں کچھ اچھی چیز بھی ہوجائے تو شک کیا جاتا ہے، پاکستان میں این آر او کا چرچاہے جب کہ ملک کو یمن تنازعے میں جھونکنے کی بھی بازگشت ہے، لیکن واضح طور پر بتادینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کو یمن تنازعے میں جھونکنے کی سازش و کوشش نہیں کی جارہی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے دورہ ریاض پر سعودی حکومت نے واضح کہا تھا کہ ہم پاکستان سے دوطرفہ تعلقات قائم کرا چاہتے ہیں، انشاءاللہ اس سے پاکستانیوں کو مزید روزگار کے مواقع ملیں گے، نہ صرف سعودی عرب میں بلکہ دیگرخلیجی ممالک میں بھی مواقع ملیں گے، تعلقات کی بہتری اور پاکستان میں سرمایہ کاری کا جائزہ لینے کےلئے سعودی عرب نے ایک ایڈوانس وفد پاکستان بھیجا، جن کی وزیراعظم بورڈ آف انویسٹمنٹ اور وزراءسے بھی خصوصی ملاقاتیں ہوئیں، دورہ کی اس رپورٹ کے
بعد ولی عہد اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ پاکستان آرہے ہیں، اس دورے میں 8ارب ڈالر کے ایم او یوز پر دستخط ہونے کی توقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں اتنا بڑا سعودی وفد پاکستان نہیں آیا، اس میں ہم سرمایہ کاری کو فروغ دیں گے، سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان ایک کوآرڈینیشل کونسل قائم کی جا رہی ہے، جس میں سعودی عرب کی سربراہی خود سعودی ولی عہد کریں گے، پاکستان کی طرف سے وزیراعظم عمران خان اس کی سربراہی کریں گے، اس میں متعلقہ وزارتوں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا جائے گا، یہ ایم او یوز صرف لفظی نہیں ہو گی، اس پر عمل بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کل صبح میں دورہ جرمنی جاؤں گا، یہ دورہ بھی بہت اہمیت کا حامل ہو گا، اس میں اہم لوگوں سے بھی ملاقاتیں بھی کی جائیں گی، افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا موقف بھی پیش کیا جائے گا، روسی وزیرخارجہ سے بھی ملاقات طے ہو چکی ہے، افغانستان سے متعلق ہونے والی گزشتہ نشست کے بعد ہم افغان امن کےلئے تمام ریجنل سٹیک ہولڈر کو سامنے رکھ کر گفتگو کریں گے، ازبک اور کینیڈین کے وزراءخارجہ سے بھی خصوصی ملاقات کی جائے گی، امریکی کانگرس کے ساتھ بھی اہم ملاقات ہے جس میں 9کانگرس ممبران اور 10ہاؤس کے ممبران سے بھی ملوں گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ روس میں افغان مذاکرات میں اچھی پیش رفت ہوئی تھی، میونخ کانفرنس میں شرکت کیلئے کل جرمنی جارہا ہوں جہاں افغان صدر کے علاوہ روس، جرمنی، ازبکستان اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ سے ملاقاتیں طے ہیں۔ امریکا کے ساتھ تعلقات ری سیٹ ہوچکے ہیں، مائیک پومپیو اور زلمے خلیل زاد کے ساتھ ملاقات مفید رہی، زلمے خلیل زادکاپاکستان کے حوالے سے بیان اطمینان بخش ہے، جرمنی میں امریکی سینیٹرز کے ساتھ ملاقات بھی ہوگی۔اس موقع پر اعلیٰ سطحی وفد کے ہمرہا ہماری خارجہ پالیسی کی سمت معاشی تعلقات کی طرف بڑ گئی، اب ہمارا معاشی ڈپلومیسی کی طرف ہماری توجہ ہوگی تا کہ پاکستان کو اس بحران سے نکالا جا سکے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا مشرقی وسطی کے تعلقات میں اہم کردار ہے۔ ذوالفقار بھٹو کے بعد پہلی بار عمران خان نے مشرق وسطی سے تعلقات بہتر کیے، اس پریس کانفرنس کا مقصد سعودی ولی عہد کے دورے کے حوالے سے چیزیں سامنے رکھنا ہے، عمران خان کو الیکشن جیتنے کے بعد سب سے پہلا ٹیلی فون سعودی ولی عہد کا آیا تھا۔ سعودی ولی عہد کا دورہ تاریخی ہے۔اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ سعودی وفد کے ساتھ 20 بڑے سرمایہ کار بھی پاکستان آرہے ہیں، سعودی عرب کی جانب سے پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہوگی، سعودی عرب زراعت اور آئل رئفائننگ میں دلچسپی رکھتا ہے، اس کے علاوہ سندھ اوربلوچستان میں ونڈانرجی میں سرمایہ کاری ہوگی لیکن سعودی عرب کی جانب سے سب سےزیادہ سرمایہ کاری آئل ریفائنری میں ہوگی۔ پاکستان میں تیل کی مصنوعات کی بہت طلب ہے، آئندہ دو سال میں 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔سعودی عرب تیل وفوڈ اور زراعت میں سرمایہ کرنا چاہتا ہے ، پاکستان میں سعودی ریفائنری تین سے پانچ سال میں مکمل ہوجائے گی ، معدنیات میں بھی خصوصی سرمایہ کاری متوقع ہے ، اس اعلیٰ سطحی ریاستی دورے کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط معاشی تعلق قائم ہوگا۔آئل ریفائنری، فوڈ پراسسنگ ، قابل تجدید توانائی ،معدنیات کے شعبوں میں بھی خصوصی سرمایہ کرنا چاہتا ہے