پشاور قبائلی علاقہ میں ایک رسم ”غگ” آج بھی موجود ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کوہاٹ کی ڈاکٹر عاصمہ رانی بھی اسی رسم کا نشانہ بنی۔ اس ضمن میں سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ قبائلی علاقہ میں رسم ”غگ” کے تحت کوئی بھی مرد کسی بھی لڑکی کے گھر کے سامنے رسم چار فائر کرنے پر شادی کا دعویدار ہو جاتا
ہے ، ایسا کرنے سے وہ مرد لڑکی سے شادی کا دعویدار ہو جاتا ہے اور لڑکی پر بھی اس کے دعویدار کا حق ہو جاتا ہے۔اگر لڑکی اس مرد سے شادی نہ کرنا چاہے تب بھی دشمنی کے خوف سے لڑکی سے کوئی اور مرد شادی نہیں کرتا اور اگر ”غگ” کا دعویدار خود مکر جائے تب بھی اس لڑکی سے کوئی شادی نہیں کرتا اور یوں پختوں معاشرے میں لڑکی بن بیاہے بیٹھی رہتی ہے ۔ نجی ٹی وی چینل کے مطابق آر پی او کوہاٹ نے اس رسم ”غگ” کی موجودگی سے متعلق ایک مبہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عاصمہ رانی کا قتل ”غگ” جیسا ہے لیکن ”غگ” نہیں ہے۔ تاہم اس انوکھی رسم نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا ہے۔