Saturday July 27, 2024

اسلامی نظریاتی کونسل کا سرعام پھانسی کے حوالے سے آئین میں ترامیم کی بجائے عدالتوں کے زریعے جلد انصاف کی فراہمی پر زور

اسلامی سزائوں کا اصل مقصد خوف پیدا کرنا ہوتا ہے ملک میں عدالتی نظام کو بہتر بنانے اور سپیڈی ٹرائل کورٹ بنانے کی ضرورت ہے، کونسل کی شراب کی ممانعت کے حوالے سے مسیحی اور دیگر مذاہب کے مذہبی رہنمائوں کے ساتھ مشاورت اور وفاقی دارلحکومت میں نجی سطح پر سود کی ممانعت بارے بل کی مکمل حمایت ، قانون سازی کرنے کی سفارش

اسلامی نظریاتی کونسل کا سرعام پھانسی کے حوالے سے آئین میں ترامیم اسلام آباد اسلامی نظریاتی کونسل نے سرعام پھانسی کے حوالے سے آئین میں ترامیم کرنے کی بجائے عدالتوں کے زریعے جلد انصاف فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیاہے ،اسلامی سزائوں کا اصل مقصد خوف پیدا کرنا ہوتا ہے ملک میں عدالتی نظام کو بہتر بنانے اور سپیڈی ٹرائل کورٹ بنانے کی ضرورت ہے ، کونسل نے شراب کی ممانعت کے حوالے سے مسیحی اور دیگر مذاہب کے مذہبی رہنمائوں کے ساتھ مشاورت کرنے اور وفاقی دارلحکومت میں نجی سطح پر سود کی ممانعت کے حوالے سے بل کی مکمل حمایت کرتے ہوئے قانون سازی کرنے کی سفارش کی ہے ۔ جمعرات کے روز اسلامی نظریاتی کونسل کا 210واں اجلاس چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈاکٹرصاحبزادہ ساجد الرحمٰن، علامہ عبدالحکیم اکبری،جسٹس(ریٹائرڈ)محمد رضاخان ، ڈاکٹرسمیحہ راحیل قاضی ،صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی ، مولانا امداد اللہ، عبداللہ، علامہ سید افتخار حسین نقوی، جسٹس(ریٹائرڈ) منظور حسین گیلانی، ڈاکٹر قاری عبد الرشید، عارف حسین واحدی، ابو الظفر غلام محمد سیالوی،

مولانا حافظ فضل الرحیم، ملک اللہ بخش کلیار، خورشید احمد ندیم، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، پیر روح الحسنین معین نے شرکت کی اجلاس کے بعدپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیرمین ڈاکٹر قبلہ آیاز نے کہاکہ اجلاس میں سینٹ آف پاکستان کی جانب سے سرعام پھانسی کے حوالے سے اسلامی نکتہ نظر واضح کرنے کے بارے میں رائے مانگی گئی جس پر تفصیلی بحث کے دوران متفقہ طور پر قراردیا گیا کہ ملک کاعدالتی نظام اصلاح طلب ہے اور اس کے لیے فوری طور پر بڑے اقدامات کرنے ہوں گے انہوںنے کہاکہ زینب قتل کیس اور اس قسم کے سنگین جرائم کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے کونسل نے سفارش کی کہ ان سنگین جرائم کے لیے فوری اور سریع الانصاف عدالتوںکا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ متاثرین کی جلداز جلد داد رسی کا اہتمام ہو انہوںنے کہاکہ پاکستان میں سزا کی شدت اور سنگینی کی بجائے سزا کی یقینیت کا اہتمام ہونا چاہیے اور یہی وہ بہتر راستہ ہے، جسکی وجہ سے جرائم

میں کمی کا امکان ہے اسی طرح سزاؤںکی تشہیر کے لیے جدید ذرائع ابلاغ سے مدد لی جائے تاکہ اسلامی فلسفہ سزا برائے زجر اور انسداد جرائم (deterrence) کا مقصد حاصل ہو جائے انہوںنے کہاکہ سرعام سزا کے حوالے سے قرآن پاک میں واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی مجرم کو سزا دینے کے وقت 30سے 40افراد کی موجودگی ضروری ہے اور موجودہ حالات میں کسی بھی مجرم کو پھانسی کی سزا دیتے ہوئے اس کے عزیز و اقارب سمیت کافی لوگ موجود ہوتے ہیں جس سے یہ مقصد حاصل ہوجاتا ہے ڈاکٹر قبلہ آیاز نے کہاکہ کونسل نے پیغام پاکستان اعلامیہ/بیانیہ/فتویٰ کی تائید کی اور سفارش کی کہ پارلیمنٹ کے ذریعے اس پر عملدرآمد کے لیے قانون سازی کی جائے اسی طرح پیغام پاکستان کے اعلامیے پر جن علماء کرام نے دستخط کئے تھے ان علماء کرام کے زریعے مدارس کے طلبا میں اعلامئے پر

بحث کی جائے اور ہائرایجوکیشن کمیشن اس کو یونیورسٹیوں میں نصاب اور مکالمے کا حصہ بنائے انہوںنے کہاکہ صوبائی حکومتیں اعلامئے کی تشہیر کے لیے صوبائی اور ضلعی سطح پر علماء کنونشنز کا انعقاد کریں انہوں نے بتایاکہ کونسل نے وزارت مذہبی امور کی طرف سے ارسا ل کردہ ڈرافٹ برائے بین المذاہب تفہیم،تعاون ومکالمہ کی بھی منظوری دی اور امید ظاہر کی کہ اس بنیاد پر قائم ریاستی پالیسی بین الاقوامی برادری میں پاکستا ن کے تصور کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوگی انہوںنے کہاکہ کونسل نے نجی سود کی ممانعت کے بارے میں بل کے ساتھ اتفاق کیا گیا اور قراردیا کہ نجی سود غریب اور مجبور لوگوں کے استحصال کا سبب ہے اور معاشرتی بگاڑ میں اضافے کا باعث ہے اس کے فوری انسدادکی ضرورت ہے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر قبلہ آیاز نے بتایاکہ کونسل نے پیمرا کی جانب سے ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے تشہیر پر پابندی کو سراہتے ہوئے یہ تجویز دی ہے کہ

چونکہ ویلنٹائن ڈے کے موقع پر معاشرتی اقدار کی خلاف ورزی ہوتی ہے لہذا اس کی ممانعت ضروری ہے اور اگر ویلنٹائن ڈے کے موقع پر خیر کی بجائے شر پیدا ہونے کا امکان ہو تو اس پر پابندی ضروری ہے انہوںنے کہا کہ سود کی ممانعت کے بارے میں بھجوائے گئے مراسلے پر کونسل نے بحث کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ شراب کے حوالے سے دیگر مذاہب کے پیشوائوں سے بھی مشاورت کی جائے گی

FOLLOW US