Sunday May 5, 2024

آپ یہ کام نہیں کر سکتے ۔۔۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پنڈی بوائے کو دن میں تارے دکھا دیئے

آپ یہ کام نہیں کر سکتے ۔۔۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پنڈی بوائے کو دن میں تارے دکھا دیئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان میں ریلوے اراضی کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ساﺅنڈ سسٹم خراب ہوگیا جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ کمپنی کے سی ای اوکوتلاش کریں۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں نے ریلوے اراضی کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کی،

ریلوے کے وکیل اوردیگر عدالت میں پیش ہوئے ،وکیل درخواستگزار نے کہا کہ وزیرریلوے کہتے ہیں زمین بیچ کرخسارہ پوراکریں گے،چکوال میں ریلوے کی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹی بنادی گئی،چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے کومخصوص مقاصدکیلئے زمین دی گئی،وکیل ریلوے نے کہا کہ ریلوے کے پاس زمین لیزپردینے کی اتھارٹی نہیں،ہمیں بیان دینے کیلئے وقت چاہئے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اب کیوں ساری چیزیں یادآرہی ہیں؟پہلے اتنے برسوں سے کیاہورہاتھا؟ ریلوے کی زمین فروخت کرنے کیلئے صدرسے منظورکرالی جاتی ہے،صدر کے پاس اختیارہی نہیں ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ریلوے کیسے زمینیں فروخت کرسکتاہے؟،ہمارانظام خراب ہورہاہے،ایسے مقدمات رات 8 سے 12 بجے تک سنیں گے،چیف جسٹس نے درخواست گزارکی وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ شیخ رشیدکیخلاف ہوگئے،ریلوے کی پوزیشن واضع ہوجائے پھراس کو دیکھیں گے۔ جبکہ دوسری جانب چیف جسٹس نے خیبر پختونخوا میں صحت کے شعبے کی حالت کو قابل رحم قرار دے دیا اور وزیر صحت خیبر پختونخوا کو طلب کرتے ہوئے کہا آپ توبڑی باتیں کرتے تھے کے پی میں شعبہ صحت نے ترقی کی، صحت اورتعلیم میں ترقی کے بغیر حکومت نام کی ہوتی ہے۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں خیبر پختونخوا کے اسپتالوں کا فضلہ ٹھکانے لگانے سے متعلق سماعت کی۔

سماعت میں سیکرٹری ہیلتھ کے پی نے بتایا ہم نے انسرینیٹر لگائے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ہماری بیماریوں کا بڑا سبب انفیکشن کا پھیلنا ہے، بیان حلفی دیں فضلہ تلف کرنے کا نظام موجود ہے۔سیکرٹری ہیلتھ سےمکالمہ میں چیف جسٹس نے کہا عدالت انکوائری افسرمقررکرے گی جو دیکھے گا کیا کمی ہے، آپ پختونخوامیں سب اچھے کی بات کر رہے ہیں، آپ کی کوتاہیاں بالکل واضح ہیں۔چیف جسٹس نے خیبرپختونخوا میں صحت کے شعبے کی حالت کو قابل رحم قراردیتے ہوئے صوبائی وزیر صحت کو منگل کو طلب کرلیاچیف جسٹس نے سیکریٹری صحت کے پی سے مکالمے میں کہا آپ تو بڑی باتیں کرتے تھے، کے پی میں شعبہ صحت نے ترقی کی، اسپتالوں کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کا طریقہ انتہائی ناقص ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کیا اسپتالوں کافضلہ ٹھکانے لگانےکی مشینری نصب ہے، سیکریٹری صحت کےپی نے بتایا 4 روز ہوئے ہیں، میں چارج سنبھالا ہے، جسٹس اعجاز کا کہنا تھا کہ 21 ہزار کلو فضلہ بن رہا ہے اور 3ہزار کلو آپ ٹھکانے لگاتے ہیں۔عدالت نے کہا نے21 ہزار کلو فضلہ بن رہا ہے اور 3ہزار کلو آپ ٹھکانے لگاتے ہیں، مطلب یہ ہے باقی فضلے کو آپ دریا برد کر رہے ہیں۔کےپی کے اسپتالوں میں بینادی صحت کی سہولتوں کی فراہمی کے معاملے پر چیف جسٹس نے کہا حکم میں کہا تھابنیادی صحت کی سہولیات کو پورا کریں، جب ہم وہاں گئے تو وہاں بنیادی سہولیات کافقدان تھا۔سیکریٹری صحت نے کہا ایک ہفتےکاوقت دیں توجامع رپورٹ پیش کردونگا، جس پر چیف جسٹس نے کہا صحت،تعلیم میں ترقی کےبغیرحکومت صرف نام کی ہوتی ہے، ایوب میڈیکل کالج کو آپ نےہماری ہدایات کےمطابق کردیا؟ وہ بھی نہیں ہوا ہوگا۔عدالت نے سرکاری اسپتالوں سےمتعلق عدالتی احکامات پردو ہفتوں میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

FOLLOW US