اسلام آباد (ویب ڈیسک) سوشل میڈیا پر نفرت انگیز ویڈیو جاری کرنےپر سیکرٹریٹ پولیس نےسابق سینیٹر فیصل رضا عابدی اور نجی ٹی وی کی خاتون اینکر سمیت متعدد افراد کیخلاف انسداد دہشتگردی ایکٹ سمیت متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے،بتایا جاتا ہے کہ وائرل ہونیوالی یہ ویڈیو ایک نجی ٹی وی کے پروگرام
مارننگ شو کی ہے، سپریم کورٹ کے افسر تعلقات عامہ شاہد حسین کی مدعیت میں ایس ایچ او تھانہ سیکرٹریٹ سب انسپکٹر شبیر حسین کی طرف درج ایف آئی آر کے مطابق ویڈیومیں سپریم کورٹ اورججز کی توہین و بے عزتی کی گئی ہے اور انہیں خطر ناک نتائج کی دھمکیاں دی گئی ہیں ،ایف آئی آر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 228 ،500،505ٹو ، 506اور انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت درج کی گئی ہے، بتایا جاتا ہے کہ ایف آئی اے نےبھی سائبر کرائم ایکٹ کے تحت فیصل رضا عابدی سمیت متعدد افراد کیخلاف اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ محرم کی چھٹیوں کے دوران گرفتاریوں کا بھی امکان ہے ۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ میں فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کدھر ہے فیصل رضا عابدی۔ یہ آزادی رائے ہے۔ اس چینل کوشرم آنی چاہیے۔ مذکورہ چینل کو توہین عدالت نوٹس جاری کئے ہیں۔ عدالت نے متعلقہ تھانہ کو فیصل رضا عابدی کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فیصل رضاعابدی کواگلی سماعت پر پکڑ لایا جائے۔ کیا چینل نے پروگرام ائیرہونے سے پہلے نہیں دیکھا تھا ۔
نجی ٹی وی کی جانب سے آگاہ کیا گیا کہ پروگرام نشر ہونا ہماری غلطی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ غلطی تھی تو توہین عدالت نوٹس کاجواب جمع کروائیں۔ وکیل نجی چینل نے بتایا کہ معذرت کرچکے ہیں اینکرکوبھی فارغ کردیا ہے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پروگرام کرکے معافی مانگ لیتے ہیں۔ کیا ایسے معافی ہوتی ہے ہم نے آپ کی معافی قبول نہیں کی۔ عدالت نے سماعت تین مئی تک ملتوی کردی۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں فیصل رضا عابدی کی بینچ تبدیل کرنے کی استدعا منظور کرلی۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی ۔دوران سماعت فیصل رضا عابدی کا کلپ چلایا گیا، چیف جسٹس نے فیصل رضا عابدی سے مکالمہ کیا کہ کورٹ میں کھڑے ہونے کے آداب اور تمیز ہوتی ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے فیصل رضا عابدی کے وکیل سے کہا کہ آپ کے مؤکل نے ابھی تک معافی نہیں مانگی جس پر فیصل رضا عابدی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے دو درخواستیں دائر کی ہیں، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم دونوں درخواستیں خارج کرتے ہیں۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن سے وکیل نے مکالمہ کیا کہ آپ کا طریقہ کاربالکل مناسب نہیں ہے، کیا آپ کے پاس سپریم کورٹ کا لائسنس ہے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ کمنٹری کم کریں کیس پر آئیں۔فیصل رضا عابدی کے وکیل کی جانب سے بینچ تبدیل کرنے کی استدعا کی گئی جو عدالت نے منظور کرتے ہوئے کیس دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا۔سابق سینیٹر کی جانب سے کیس کو کراچی رجسٹری منتقل کرنے کی بھی استدعا کی گئی جو عدالت نے مسترد کردی