اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم انصاف عمران خان تمام شعبوں کی پیداوراری صلاحیت بڑھانے اور انھیں کسی بہتر متبادل استعمال کی حکمت عملی پرکام کرنے پر زرو دے رہے ہیں۔وزیر اعظم ہائوس کو بھی ایک ریسرچ یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا اعلان کر دیاگیا ہے ۔ لیکن مخالف سیاسی جماعتوں کی جانب سے اس حوالے سے اختلافی بیان
سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں ۔ اختلاف رائے میں سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی صاحبزادی اور پیپلزپارٹی رہنما نفیسہ شاہ کے بیان کو بڑی دلچسپی کے ساتھ دیکھا جارہا ہے جنھوںنے کہا ہے کہ وزیر اعظم ہائوس عمرا ن خان کی ذاتی جاگیر نہیں ہے وہ اپنے بنی گالہ محل کر یونیورسٹی میں تبدیل کرتے ہیں یہ پاکستان کے لوگوں کی ریاستی میراث ہے اور مستقبل کے وزائے اعظم کی ملکیت بھی۔ بیان کو سختی سے مسترد کرتی ہوں ۔ سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس بیان کر خاصا حیران کن قرار دے دیا ہے اور اس کی مخالفت کی بتائی گئی وجہ کو بھی ناقابل فہم قرار دے دیا ہے ۔ لوگوں نےکہا ہے کہ اس اعتبار سے دیکھا جائے تو وزیراعظم صاحب کا پلان زیادہ اچھا ہے ۔ اور رہی مستقبل کے وزرائے اعظم کی بات تو پاکستان کے عوام وزیراعظم ہائوس کےتعلیمی استعمال کو ترجیح دیں گے نہ کہ مستقبل کے وزرائے اعظم کی ذاتی سہولت اور ٹھاٹھ باٹھ سے عوام کو کوئی دلچسپی ہونی چاہیے۔ اعظم چٹھہ نامی ایک شخص نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ یونیورسٹی بھی عوام کےلئے ہی ہے ۔پاکستان کو تعلیمی اداروں کی ضرورت ہے نہ کہ پراپرٹیز کی۔