Wednesday September 17, 2025

بریکنگ نیوز! آصف علی زرداری اور فریال تالپور کیخلاف سو ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے ثبوت مل گئے

کراچی (نیوزڈیسک) سرکاری اور ثقافتی وفود کی آڑ میں 100 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس انکشاف کے بعد منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا دائرہ کار پاکستان پیپلز پارٹی کے با اعتماد افسران اور سندھ حکومت کی اہم شخصیات تک وسیع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ سرکاری اور ثقافتی

وفود کی آڑ میں 100 ارب کی منی لانڈرنگ میں محکمہ جنگلات، بلدیات، ریونیو اور زراعت میں خدمات سر انجام دینے والی حکومتی شخصیات اوربیوروکریٹس کے منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے ابتدائی شواہد مل گئے ہیں۔سرکاری وفود کے علاوہ ثقافتی گروپوں کی آڑ میں 100 ارب روپے سے زائد سندھ سے بیرون ملک منتقل کرنے کا انکشاف ہوا۔پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ اورمنی ٹریل کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا کہ فرضی ، جعلی بینک اکاؤنٹس اوربینک ٹرانزیکشن کے علاوہ سندھ سے رقم کی بیرون ملک منتقلی کے لیے پیپلزپارٹی کی قیادت کی بااعتماد سابق اوربعض موجودہ حکومتی شخصیات اوربیوروکریٹس نے بھی سہولت کارکا کردارادا کیا۔مختلف سرکاری وفود کے علاوہ بعض ثقافتی گروپوں کی آڑمیں بھی سرمایہ کراچی سے پہلے دبئی اورپھر وہاں سے لندن ، امریکہ اورمختلف یورپی ممالک میں منتقل کیا گیا۔ قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق معتبر ترین ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے قائد سابق صدرآصف علی زرداری اوران کے خاندان کے بعض افراد کے خلاف جعلی اورفرضی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے ہونے والی منی لانڈرنگ تحقیقات میں حکومتی اداروں کو آصف علی زرداری کے ایک قریبی ساتھی کے پرسنل کمپیوٹر ڈیٹا سے اہم شواہد برآمد ہوئے۔سابق صدرآصف علی زرداری کے منہ بولے بھائی اویس مظفرٹپی، منظورکاکا، ثاقب سومرو اورفرحان نبی جونیجو سمیت بیرون ملک منتقل ہونے والے دیگربیورکریٹس تک تحقیقات کا دائرہ کار وسیع ہونے سے تحقیقاتی اداروں کو اُمید ہے کہ مزید شواہد ملیں گے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اورسابق وزیربلدیات سندھ اویس مظفرٹپی، سید عباس، ذاکرانصاری اورسعید فرید کے اکاؤنٹس سے بھی جعلی اکاؤنٹس میں رقوم کی منتقلی اورمنی لانڈرنگ کے شواہد ملے ہیں۔ تاہم اس حوالے سے شواہد اکٹھا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جس کے بعد ہی مذکورہ افراد کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی جا سکے گی۔