Friday October 18, 2024

”پولیس والے نے خاور مانیکا کی کنپٹی پر بندوق رکھی اور کہا ۔۔۔“ خاور مانیکا کے ساتھ دراصل کیا واقعہ پیش آیا تھا، انہیں روکنے والے پولیس آفیسر کون تھے ؟ حامد میرحقائق پر مبنی تہلکہ خیز انکشافات لے کر میدان میں آگئے

لاہور (ویب ڈیسک ) معروف سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ خاور مانیکا روکنے والی پولیس پاکپتن کی نہیں بلکہ پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس تھی اور تلخ کلامی کے دوران ایک پولیس اہلکار نے ان کی کنپٹی پر بندوق رکھ کر رویہ بہتر رکھنے کو کہا جس پر انہوں نے ڈی پی او رضوان گوندل کو فون کیا۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں

 

گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ہمیں پنجاب پولیس اور آزاد ذرائع سے اطلاعات ملی ہیں اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں کہ ڈی پی او پاکپتن کے حوالے سے جو بات ہوئی تھی اس سلسلے میں ایک نہیں بلکہ دو تین واقعات ہیں۔ پہلا واقعہ پانچ اگست کا ہے جب ایک خاتون پیدل پاکپتن مزار کی جانب جا رہی تھیں تو ایلیٹ فورس کی چار گاڑیاں ان کے پیچھے چلنا شروع ہو گئیں۔ انہوں نے خاتون کو روک کر پوچھا کہ آپ کون ہیں تو معلوم ہوا کہ وہ خاور مانیکا کی بیٹی ہیں، کہا جا رہا ہے کہ وہ شائد عمران خان کی اہلیہ تھیں مگر وہ خاور مانیکا کی بیٹی تھیں۔اس کے کچھ دن کے بعد دوبارہ رات کے تقریباً ایک بجے خاور مانیکا اپنی فیملی کیساتھ اپنے گھر جا رہے تھے کہ پولیس نے انہیں روکا اور یہ پولیس پاکپتن کی نہیں تھی بلکہ پنجاب پولیس کی ایلیٹ فورس تھی۔ پولیس نے انہیں روکا مگر وہ نہ روکے جس پر پولیس نے پیچھا کر کے انہیں روک لیا۔ پھر ان کا آپس میں جھگڑا ہوا اور اس تلخ کلامی کے دوران ایک پولیس والے نے خاور مانیکا کی کنپٹی پر پسٹل رکھی اور کہا کہ آپ اپنا رویہ بہتر کریں۔پولیس اہلکار کی جانب سے کنپٹی پر بندوق رکھے جانے پر خاور مانیکا نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو فون کیا تو انہوں نے خاور مانیکا کی مدد کی جس کے بعد پویس والوں نے انہیں جانے دیا۔

FOLLOW US