Saturday October 19, 2024

آصف زرداری کی باری بھی آ ہی گئی ، ایف آئی اے کی سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ نے اسلام آباد سے کراچی تک جیالوں کی دوڑیں لگوا دیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس میں ایف آئی اے نے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی اور جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کردی۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس کی سماعت کی،ڈی جی ایف آئی اے ،اعتزاز احسن ، اومنی کے سربراہ امجد مجید کے وکیل اور دیگر عدالت میں پیش

 

ہوئے۔ایف آئی اے نے جعلی بینک اکاﺅنٹس کے حوالے سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دیئے اور جے آئی ٹی بنانے کی سفارش کردی۔چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ حسین لوائی کہاں ہیں؟ایف آئی اے نے کہا کہ حسین لوائی جوڈیشل ریمانڈپرہیں، آصف زرداری،فرالے تالپورنے ضمانت قبل ازگرفتاری لے رکھی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آصف زرداری کی ضمانت کب تک ہے،ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ آصف زرداری 3 ستمبر تک حفاظتی ضمانت پرہیں ۔عبدالغنی مجید کے وکیل شاہد حامد ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرے موکل کی کی زندگی کوخطرہ ہے،عبدالغنی مجیدکووکیل سے ملنے کی اجازت دی جائے،عدالت نے شاہدحامد کے ملنے کی درخواست مستردکردی۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جوبیماری لکھی وہ اتنی بڑی نہیں ہے ،بڑاآدمی بیمارہوتومصیبت پڑجاتی ہے،وکیل سے ملنے کی کوئی ضرورت نہیں،علاج کرایاجائے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ پائلز کی بیماری ہونامعمول کی بات ہے،حسین لوائی کی کیا صورتحال ہے۔اعتزازاحسن اوردیگروکلاکی جانب سے التواکی درخواست کی گئی اس پر عدالت نے کیس کی سماعت 5 ستمبرتک ملتوی کردی،

 

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 5 ستمبر کے بعد روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کریں گے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ ازخود نوٹس کے تحریری حکم میں تمام نامزد ملزمان کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے سامنے پیش ہونے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کےذریعے منی لانڈرنگ ازخودنوٹس کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا جس کے مطابق جےآئی ٹی کی تشکیل سے متعلق آئندہ سماعت پر فیصلہ کیا جائے گا۔سپریم کورٹ نے حکم نامے میں تمام نامزد ملزمان کو ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونےکا کہا ہے جب کہ کیس کی سماعت 28 اگست کو ہوگی۔سپریم کورٹ نے علی کمال مجید، مصطفی ذوالقرنین مجید اور نمر مجید کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنےکا حکم ہے جب کہ انور مجید اور غنی مجید کے نام پہلے سے ای سی ایل پر موجود ہیں۔ایف آئی اے حکام نے جیو نیوز کو بتایا کہ منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھایا گیا، اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایف آئی اے کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔حکام کے دعوے کے مطابق جعلی اکاؤنٹس بینک منیجرز نے انتظامیہ اور انتظامیہ نے اومنی گروپ کے کہنے پر کھولے اور یہ تمام اکاؤنٹس 2013 سے 2015 کے دوران 6 سے 10 مہینوں کے لیے کھولے گئے جن کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی اور دستیاب دستاویزات کے مطابق منی لانڈرنگ کی رقم 35ارب روپے ہے۔

FOLLOW US