Saturday October 19, 2024

پی ٹی آئی حکومت کے پہلے ہفتے کارکردگی بہتر۔۔۔ مگر کپتان کو مزید بہتری کے لیے کیا کام کرنا ہو گا؟ تھنک ٹینک نے عمران خان کو بڑے کام کا مشورہ دے دیا

کراچی (ویب ڈیسک) الیکشن 2018اور پی ٹی آئی کی جانب سے دئیے گئے پہلے 100روزہ پلان کے حوالے سے جیو نیوز کی اسپیشل ٹرانسمیشن نشر کی گئی جس میں سینئر اور معروف تجزیہ کاروں کے سامنے مختلف سوالات رکھے گئے جس پرسینئر تجزیہ کار سلیم صافی ، ارشاد بھٹی ، شہزاد چوہدری ، مظہر عباس ، امتیاز عالم ،

حفیظ اللہ نیازی اور ریما عمر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ، ارشاد بھٹی ، امتیاز عالم ،شہزاد چوہدری، مظہر عباس نے پی ٹی حکومت کے پہلے ہفتے کی کارکردگی کو سراہا ، میزبان محمد جنید کی جانب سے پی ٹی آئی حکومت کے پہلے ہفتے کی کار کردگی سے متعلق سوال پر تجزیہ دیتے ہوئے ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پہلا ایک ہفتہ امید سے زیادہ اچھا گزرا ،میری نظر میں یہ پہلے وزیر اعظم ہیں جنھوں نے کہا اور کیا بھی ، ہم جانتے ہیں پاکستان ایجنڈوں کا قبرستان ہے ، ہر حکومت اپنا ایجنڈا لے کر آئی اور پھر وہ ایجنڈا دفن ہو گیا ۔ عوام کو اس حکومت سے بہت امید ہے کہ پاکستان سیدھے راستے پر چل پڑا ہے جہاں کوئی آئین و قانون سے بالا تر نہیں ہو گا ، جہاں احتساب ہو گا ، جہاں حکومتی عہدیدار عوام کے پیسوں پر عیاشی نہیں کریں گے۔امتیاز عالم نے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی اس ایک ہفتے میں حکومت سازی ہی جاری ہے لگتا یہ ہے کہ ہوم ورک نہیں کیا گیا تھا ، یہاں تک کے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا بیان دیا گیا وہاں بنانا کیا ہے یہ معلوم نہیں ، وزیر اعظم ہاؤس میں قیام کا معاملہ بھی وہیں ہے ، دوسری جانب بجٹ خسارہ بہت زیادہ ہے ،

تمام مالی بحرانوں کو کیسے حل کیا جائے گا اس حوالے سے بھی پلان سامنے نہیں آیا ،لیکن یہ کہا جاسکتا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اب تک اچھا تاثر دینے کے لئے سادگی کی ایک مہم اپنائے ہوئے ہے جو ایک اچھا قدم ہے۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے میں اچھائی برائی اور ترجحات کا تعین کرنا ہوتا ہے ، لیکن پی ٹی آئی کی حکومت کے ساتھ معاملہ تھوڑا سا الگ ہے ، پچھلے چار پانچ دنوں میں حکومتی فیصلوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ہوم ورک نہیں کیا گیا ، اس وقت ملک کے جو گھمبیر مسائل ہیں جن کے باعث ملک نازک صورتحال سے گزرتا ہے ان پر بات نہیں کی گئی ، کابینہ میٹنگ میں دفتروں کے اوقات کار بیان کرنا یہ سارے کام بعد کی باتیں ہیں جو عوام کو سکھانے چاہیے ،ایک ہفتے کی قلیل مدت میں اچھا اور برا ہونے کی ریٹنگ نہیں دی جا سکتی۔ ماہر بین الاقوامی تعلقات ریما عمر نے پی ٹی آئی کی حکومت کو کارکردگی کے بنیاد پر 2 اسٹار دیتے ہوئے کہا کہ صحیح ہے ایک ہفتے میں کارکردگی کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا لیکن ہوم ورک کی نوعیت پر کارکردگی کو جانچا جا سکتا ہے ،

میرے لئے سب سے زیادہ تشویشناک صورتحال پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے ٹاسک فورسز کا قیام ہے ، کئی سالوں سے مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران انہی مسائل پر تنقید کی جاتی رہی لیکن کوئی ہوم ورک نہیں کیا گیا ، اب حکومت ملنے کے بعد تمام ریسرچ کی جائے گی جس کے بعد پالیسی سامنے آئے گی ، یہ پی ٹی آئی حکومت کی کمزوری ہے تو دوسری جانب بات اچھی کرنا طاقت بھی ہے ، پی ٹی آئی کی حکومت بات اچھی کرتے ہیں جس سے عوام کی امید بڑھتی ہے ۔ ریما عمر کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے بیانات اپنی جگہ لیکن پارلیمنٹ میں سب سے زیادہ ارب پتی پی ٹی آئی کے ارکان ہیں ، کابینہ میں نئے چہرے نظر نہیں آئے اور خرچے کم کرنے سے بھی ملک کو کوئی خاطر خواہ فائدہ ہوتا نظر نہیں آرہا ۔ تجزیہ کار شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کا آغاز ایک اچھی نیت کی عکاسی کر رہا ہے ، آغاز بتا رہا ہے کہ آگے چل کر کن پالیسیز پر کام کریں گے ، پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ حکومتی عہدیداروں کے روئیے کو بدلنا ،

جہاں عام آدمی یہ سمجھ سکے کہ یہ ریاست ان کے لئے بھی کوئی کام کرے گی ،لوگوں کو یہ یقین دلانا کہ حکومت آپ کے لئے کام کرے گی یہی پاکستان میں سب سے بڑی تبدیلی ہو گی ، پالیسیز بنانا ان وعدوں کی طرف راستہ بنانے والی بات ہے ،پی ٹی آئی کی حکومت کے ابتدائی دنوں میں پاکستان میں تبدیلی کے آثار نظر آتے ہیں جو آگے چل کر عوام کے لئے ناگزیر ہو جائے گی ۔ مظہر عباس نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ غریب عوام پر قرضوں کا بوجھ اور ایلیٹ کلاس کی شاہ خرچیاں عوام کو پسند نہیں آتی ، عوام کو متوجہ کرنے کے لئے سادگی کی پالیسیز اپنائی جاتی ہیں ، ذوالفقار علی بھٹو اور جونیجو نے بھی ایسی پالیسیز متعارف کروائی تھیں جس کو مزید بہتر انداز میں لے کر چلا جا سکتا ہے ،پہلے ساتھ دن میں پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے سامنے آنے والے فیصلے اچھے ہیں ، صوابدیدی فنڈ کا پاکستان میں ہمیشہ سے غلط استعمال ہوتاہے ایسے میں جو اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں جن سے لگ رہا ہے کہ ملک کی صورتحال بہتر ہو سکتی ہے ۔ میزبان محمد جنید کے دوسرے سوال ” 100 روزہ پلان پر وفاقی کابینہ عمل درآمد کروا سکے گی یانہیں ؟“کا جواب دیتے ہوئے ارشاد بھٹی نے کہا کہ مسائل اور مصائب کے پہاڑ ہیں ہمارے ملک میں ، پورا ملک وینٹی لیٹر پر ہے ، ملک کی خارجہ اور داخلہ پالیسی صرف دعوؤں کی نظر ہو گئی ، اسی طرح وزیر اعظم عمران خان کی ٹیم عمران خان کے ایجنڈے کے سامنے ماٹھی لگی ہے ، لیکن عمران خان موجود ہیں اور ابھی کوئی وقت نہیں گزرا کہ کہا جائے عمران خان کامیاب نہیں ہوں گے ابھی شروع کیا اور آغاز اچھا ہے

FOLLOW US