Monday May 6, 2024

متحدہ اپوزیشن کا اجلاس،مولانا فضل الرحمان برس پڑے، کس کو کھری کھری سنا ڈالیں؟

مری (نیوزڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان خوب گلے شکوے ہوئے، جبکہ مولانا فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی کے وفد کو کھری کھری سُنا دیں،جس پرپیپلزپارٹی نے صدارتی امیدوار کا نام شہبازشریف کودینے کا فیصلہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی مشاورت مکمل کرکے نام آج رات ہی شہبازشریف کو دے گی۔

 

پیپلزپارٹی نے اعتزاز احسن کے علاوہ ایک اور نام دینے کا امکان بھی ہے۔ جس کے بعد اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کل صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان کریں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے درمیان گلے شکوے ہوئے۔ جبکہ اپوزیشن کیلئے وزیراعظم کے امیدوار کوووٹ نہ دینے پر اور اپوزیشن کا بھرپور کردار ادا نہ کرنے پر مولانا فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی کے وفد کو کھری کھری سُنا دیں۔مولانا فضل الرحمن نے پیپلز پارٹی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما طعنے دیتے ہیں کہ اپوزیشن میں اتحاد نہیں۔ تاہم اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ صدارتی امیدوارکے انتخاب کے لیے پینل تشکیل دے دیا ہے۔ پینل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان ہوں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پینل میں ایک رکن پیپلز پارٹی ایک مسلم لیگ ن اور ایک غیر جانبدار پارٹی سے ہو گا۔پینل تین صدارتی امیدواروں کا انتخاب کرے گا جبکہ ان تین صدارتی امیدواروں میں سے ایک اپوزیشن جماعتیں ایک امیدوار کو صدر کیلئے نامزد کردیں گی۔ اے پی سی میں اتفاق کیا گیا کہ پینل کل تک تین امیدواروں کا انتخاب کرے گا۔ تاہم پینل اجلاس کے بعد مشترکہ صدارتی امیدوارکیلئے مختلف ناموں پرغور کرے گا۔ مزید برآں مسلم لیگ ن کے رہنماء احسن اقبال نے اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ اے پی سی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام جماعتوں نے اوورسیزپاکستانیزکے ووٹنگ کے حق کی حمایت کی۔اجلاس میں اوورسیز پاکستانیزکے لیے ووٹنگ نظام پرتحفظات ظاہر کیے گئے۔اوورسیزپاکستانیوں کیلئے ووٹنگ کا نظام الیکشن کمیشن عجلت میں متعارف کرا رہا ہے۔ الیکشن یہ نظام ضمنی انتخابات میں متعارف کروا رہی ہے ۔ اس پرتحفظات ہیں ۔ کیونکہ آئی ٹی ماہرین اس نظام کوہیک ہونے کے خطرات سے آگاہ کرچکے ہیں۔اس نظام کی سکیورٹی پربھی ماہرین نے تحفظات ظاہر کیے ہیں۔لہذا اگر یہ ایسا نظام پھر ناقص ہوجاتا ہے توپھر الیکشن کمیشن کی ساکھ پرمستقل سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ پہلے ہی حالیہ انتخابات میں الیکشن سسٹم ناکام ہوچکا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ اے این پی ، جے یوآئی ف ، ملی پختونخواہ عوامی پارٹی ہیں۔ اے این پی کے افتخار حسین کو بھی سنگین دھمکیاں دی جارہی ہیں۔حکومت کا فرض ہے کہ ہرشہری کے جان مال کا تحفظ کرے۔ حکومت سے مطالبہ ہے کہ ہرشہری کے جان ومال کے تحفظ کویقینی بنائے۔ ان

 

رہنماؤں کوسکیورٹی فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کیخلاف مقدمات بھی بنائے جارہے ہیں۔ اجلاس میں اس عمل کی بھی مذمت کی گئی۔ احسن اقبال نے کہا کہ نوازشریف اور ان کی فیملی کوقانونی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے ۔جبکہ وہ جیل میں ہیں جبکہ ان کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔ کابینہ کے پہلے اجلاس میں نوازشریف ، مریم نوازکا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ موجودہ حکومت انتقامی ایجنڈے پرکام کررہی ہے۔ ن لیگی رہنماء احسن اقبال نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں جمہوری پلیٹ فارم پرمتحد ہیں۔ تمام جماعتوں نے مشترکہ امیدوار لانے کا فیصلہ کیا ہے اور کل تک صدارتی امیدوار کا اعلان کردیا جائے گا۔پیپلزپارٹی نےاپنی قیادت کواعتماد میں لینےکےلیےرات تک کا وقت مانگا ہے۔ اس موقع پرصدارتی امیدوار کیلئے پیپلزپارٹی نے اعتزاز احسن کوہی اپنا امیدوار قرار دیا۔انہوں نے اعتزاز احسن پیپلزپارٹی کے نامزد کردہ امیدوار ہیں۔اس موقع پرقمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہمارے اعتزاز احسن ہی تجویز کردہ امیدوار ہیں۔

FOLLOW US