Tuesday October 22, 2024

شریف خاندان کی سزائوں کی معافی! عدالت نے بڑی خوشخبری سنا دی

اسلام آباد(نیوزڈیسک)سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی اپیلوں کی سماعت میں جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے حتمی نتیجہ اخذ کیے بغیر کیس ٹرائل کورٹ کوبھیجا اور ہمیں ٹرائل کورٹ کی فائنڈنگز کو دیکھنا ہے۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم میاں نوازشریف، مریم نواز اور

کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کی اپیلوں کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی ۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی ۔اس موقع پرنیب پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پرشریف خاندان کے خلاف ریفرنس دائرکیے، عدالت عظمیٰ کے حکم پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی، لندن فلیٹس نیلسن اور نیسکول کے نام پر تھے، ہم نے دستاویزات سے ثابت کردیا ان کمپنیوں کے مالک نوازشریف ہیں، یہ جائیدادیں بے نامی دار کے نام پر تھیں، نیلسن کمپنی فلیٹ نمبر16 کی 1995 سے مالک ہے، یہ ٹائٹل دستاویز13 دسمبر2017 میں جاری ہوئی۔جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ نیلسن لمیٹڈ کی ملکیت کسی شخص کی تو نہیں ہے، اس پر نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ فلیٹس جس کے قبضے میں ہیں کمپنی کا مالک بھی وہی ہوگا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ اپنے آپ کوسزا معطلی تک محدود رکھیں جس پر سردار مظفر عباسی کا کہنا تھاکہ ہمارا کیس یہ ہے کہ یہ جائیداد ان کی ملکیت ہے، ایم ایل اے کے ذریعے معلوم ہوا کہ نیلسن اور نیسکول مریم کی ملکیت ہے، 2006 میں بینیفشل مالک ہونے کو ظاہر کرنا ضروری تھا، عدالت میں پیش کی گئی 2006 کی ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ دفاع کا کیس ہے ضروری عوامل کی تفتیش نہیں کی گئی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ ان کا مو¿قف ہے، معاہدہ سرے سے موجود ہی نہیں،12 ملین درہم کی بات بھی درست نہیں ہے، ان کا ذریعہ بھی ہم نے غلط ثابت کیا اور ثبوت بھی لائے، ہم معلوم ذرائع آمدن کا ثبوت بھی لائے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ وہ معلوم ذرائع آمدن کیا ہیں؟ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ وہ معلوم ذرائع آمدن فلو چارٹ ہیں، جسٹس اطہر نے پوچھا کہ آپ ہمیں کیا دکھانا چاہتے ہیں؟ سردار مظفر نے کہا کہ میں آپ کو1980 کا جعلی معاہدہ دکھانا چاہتا ہوں۔اس موقع پر نیب پراسیکیوٹرنے 1980 کے معاہدے سے متعلق جے آئی ٹی رپورٹ کی تفصیلات سنائیں۔جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ جو ٹرائل کورٹ میں ہوا وہ بتائیں، ہمیں صرف ٹرائل کورٹ کا ریکارڈ دیکھنا ہے، سپریم کورٹ نے نتیجہ نہیں نکالا ،معاملہ ٹرائل کورٹ کوبھیجا، ہمیں اب صرف ٹرائل کورٹ کا نتیجہ ہی دیکھنا ہے۔

FOLLOW US