Tuesday October 22, 2024

عمران خان نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے لیے کس کو نامزد کر دیا صبح صبح دھماکہ دار خبر آ گئی

پشاور(ویب ڈیسک) صوبہ خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری محمد اعظم کو وزیراعظم پاکستان کا پرنسپل سیکرٹری منتخب کر لیا گیا۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹری محمد اعظم کو وزیراعظم کے چیف سیکرٹری کے عہدے پر فائز کرنے کا نوٹیفیکیشن عمران خان کے حلف اٹھانے کے بعد جاری کیا گیا ۔ صوبہ خیبر پختونخوا کے

چیف سیکرٹری محمد اعظم وہی شخصیت ہیں جن کے بارے میں چیف جسٹس آٖف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ چیف سیکرٹری اور سیکرٹری ہیلتھ کام کے بندے ہیں مسائل کو حل کرنے میں مزید کام کریں ایسے دو تین چیف سیکرٹری آجائیں تو ملک کے مسائل حل ہو جائیں گے،واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل چیف جسٹس ثاقب نثار نے صوبے میں ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی ۔سماعت کے موقع پر محکمہ ماحولیات کی رپورٹ میں بتایاگیاکہ صوبے میں سیمنٹ کے سات، سٹیل کی پچیس ، چک بورڈ کے چودہ ملیں ہیں کرش کے 675 پلانٹس ، 881 بھٹیاں جبکہ چھ شوگر مل ہیں دس ماہ میں 828 کیسز ماحولیاتی آئے ٹربیونل میں جرمانے کئے گئے 289 کیسز پر فیصلہ ہوا 20.3ملین جرمانہ وصول کیا جا چکا ہے اس موقع پر موجود ٹربیونل کے سربراہ کو چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کو پتہ ہے کہ پشاور سب سے آلودہ ترین شہر ہے ، جرمانوں سے بات نہیں بنے گی کتنے کارخانے بند کئے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کمیشن نے عدالت کوبتایاکہ آٹھ لاکھ 47 ہزار فیس لینے کا تمام میڈیکل کالجز کو بولا ہے پنجاب گئے وہاب بھی 80 فیصد میڈیکل کالجز کے بچوں سے ڈونیشن لئے گئے ہیں 37کالجز کے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیں اب تک 29 کروڑ روپے عدالت کے حکم سے وصول کیے جا چکے ہیں الراضی میڈیکل کالج میں 151 چیک دیے ہیں جہاں سو سے زائد بچوں کے چیک باونس ہوئے ہیں جب ٹیم گئی تو الراضی میڈیکل کالج کا

ریکارڈ غائب ہو چکا تھا جناح میڈیکل کالجز والوں نے تعاون نہ کیا ، ان کی حالت الراضی سے بھی بری ہے چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ کتنے دنوں میں حالت بہتر ہوگی میڈیکل کالجز وقت بتا دیں کب تک وہ اپنی اصلاح کر سکتے ہیں ،تین ہفتے دے رہا ہوں اگر فیسوں ادا نہیں کی گئی تو پھر ان کے خلاف پرچے درج ہوں گے۔چیف جسٹس نے صاف پانی کی فراہمی کیس کے دوران سیکرٹری پبلک ہیلتھ کو خصوصی ہدایت جاری کیں کہ ہر ماہ اپکے تمام ٹیوب ویلز کے پانی کے معیار کی رپورٹ آنی چاہیے ، انڈسٹریل فضلے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسارکیاکہ اب تک کیابہتری آئی ہے جس پر چیف سیکرٹری نے کہاکہ ماسٹر پلان بنایا ہے 23ارب روپے لاگت آئے گی اس سال صرف پانچ ارب روپے فضلے کو تلف کرنے کے لیے رکھے گئے ہیں سی ایم نے خود تسلیم کیا کہ ہاں ہم نے اس متعلق کچھ نہیں کیا حکومت خصوصا ایکزیکٹوز اس کے ذمہ دار ہیںعدالت عظمی نے حکم جاری کیاکہ آنے والی حکومت انڈسٹری کی فضلے کو تلف کرنے کے متعلق قانون سازی کرے اور فنڈ مختص کرے ،عدالت نے عطائیوں کو رجسٹرڈ کرنے سے متعلق درخواست خارج بھی خارج کردی۔

سپریم کورٹ پشاوررجسٹری میں ایوب میڈیکل کمپلیکس کے حوالے سے کیس کی سماعت بھی ہوئی چیف جسٹس نے چیف ایگزیکٹیوکومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ٓآپکے آپریشن تھیٹر جانے کے قابل نہیں جس پرچیف ایگزیکٹو ایوب میڈیکل نے کہاکہ میں جب ہسپتال کا انچارج بنا تو آ حالت دیکھ کر تین دن ڈپریشن میں رہا ایڈمینسٹر کو ہٹا دیا ، ہسپتال کی حالت چھ ماہ میں بہتر ہو جائے گی ہمیں کچھ وقت دیا جائے ۔چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ چیف سیکرٹری اور سیکرٹری ہیلتھ کام کے بندے ہیں مسائل کو حل کرنے میں مزید کام کریں ایسے دو تین چیف سیکرٹری آجائیں تو ملک کے مسائل حل ہو جائیں گے، چیف جسٹس نے صوبے کے تمام ایم ٹی آئی ہسپتالوں کے بورڈ آف گورنر ز کے تحلیل کرنے حکم دیتے ہوئے کہاکہ نئی حکومت آنے تک موجودہ بی او جیز کام کرسکتے ہیں ،نئی حکومت کے قیام کے بعد نئی بی او جیز بنائے جائیں چیف سیکرٹری سمری لے کر جائیں اور بورڈ کو ختم کر دیں جس پر چیف سیکرٹری نے نئے بورڈکیلئے سمری بھجوانے کی حامی بھری۔ عدالت میں ڈاکٹروں اور انتظامیہ کی ایک دوسرے پر الزامات کی بوچھاڑ پر چیف جسٹس نے کہاکہ مجھے شرم آتی ہے جب انتظامیہ کے اس رویے کو دیکھتا ہوں موجودہ بورڈز مزید تین ہفتے تک فعال رہ سکتے ہیں اسکے بعد تحلیل ہو جائیں گے

FOLLOW US