Saturday October 26, 2024

وفاق اور صوبوں میں حکومت سازی : بنی گالہ میں صلاح مشورے جاری ، کس عہدے کے لیے اس وقت کون فیورٹ ہے ؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک) 15 ویں قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کا غیر حتمی شیڈول تیار کرلیا گیا ۔ 13 اگست کو نومنتخب ارکان قومی اسمبلی حلف اٹھائیں گے جبکہ 14 اگست کو سپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی دن 12 بجے تک جمع ہونگے،سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا انتخاب 15

اگست کو ہوگا۔وزیراعظم کے انتخاب کیلئے کاغذات نامزدگی 16 اگست دن 2 بجے تک جمع ہونگے جس کے بعد وزیراعظم کا انتخاب اگلے روز 17 اگست کو ہوگا۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عمران خان کے وزارتِ عظمیٰ کا حلف اٹھانے کی تاریخ 18 اگست مقرر کی گئی ہے،پی ٹی آئی رہنما سینیٹر فیصل جاوید نے بھی 18 اگست تاریخ مقرر ہونے کی تصدیق کی ہے ۔ اس کے علاوہ سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے اجلاس بھی 13 اگست جبکہ پنجاب اسمبلی کا ا جلا س 15 اگست کو بلایا گیا ہے ۔ ا د ھر پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چودھری نے کہا ہے عمران خان کی بطور وزیراعظم تقریب حلف برداری میں شہباز شر یف ، بلا و ل بھٹو، خورشید شاہ کو بھی دعوت دی جائیگی،پارلیمان کو مضبوط بنانے کیلئے اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے،اپوزیشن کے جو بھی مطالبات ہیں ان پر غور و فکر کیاجائیگا،عمران خان میانوالی کی نشست رکھیں گے جبکہ باقی 4 نشستیں چھوڑ دیں گے ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کیلئے 3 نام فائنل کر لئے ہیں، اعلان آج کردیا جائے گا،خیبرپختونخوا میں حکومت سازی کیلئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور خیبرپختونخوا کے سینئر رہنماؤں کے درمیان مشاورت مکمل ہو گئی ہے ،

خیبرپختونخوا کے نامزد وزیراعلی محمود خان کی کابینہ کیلئے متوقع کھلاڑی چن لیے گئے ہیں، ذرائع کے مطابق حکومت سازی میں وز یر اعلی سمیت 10 وزراء پہلے مرحلے میں حلف اٹھائیں گے ۔ صو با ئی کابینہ میں عاطف خان اور شہرام ترکئی سینئر وزیر ہوں گے۔ کابینہ میں دیگر وزراء کیلئے مشتاق غنی، تیمور سلیم جھگڑا، سلطان محمد، اشتیاق ارمڑ، ضیاء اللہ بنگش، امجد علی، ملک قاسم اور ہمایوں خان کے نام شامل کیے جانے کا امکان ہے، اس کے علاوہ ڈپٹی اسپیکر کیلئے خاتون ایم پی اے کو لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔دریں اثناء کراچی سے پارٹی کے سینئر رہنما عمران ا سما عیل کو گورنرسندھ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ،جس کی باقاعدہ منظوری چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے دیدی ہے۔یاد رہے 25 جولائی کو ہونیوالے انتخابات میں عمران اسماعیل ڈیفنس کی نشست سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے تھے تاہم اب گورنر سندھ بننے کی صورت میں انہیں یہ نشست چھوڑنی پڑے گی۔عمران اسماعیل 1966میں کراچی میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم کنٹونمنٹ پبلک سکول سے حاصل کی ، جس کے بعد انہوں نے گورنمنٹ نیشنل کالج سے گریجویشن کیا۔ دوسری طرف اسلام آباد میں ہونیوالے اعلیٰ پارٹی اجلاس میں پنجاب کے وزیراعلیٰ کے لیے مختلف ناموں پر غور ہوا۔

سردار حسنین بہادر دریشک، مخدوم ہاشم حمید، میاں اسلم اقبال سمیت دیگر نام زیر غور آئے۔ پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے اعتراض کیا کہ سردار حسنین بہادر اور مخدوم ہاشم صرف دو ماہ پہلے پارٹی میں آئے ہیں، پنجاب کی وزارت اعلیٰ پارٹی کے وفادار اور پرانے کارکن کو ملنی چاہیے ۔پی ٹی آئی ترجمان کے مطابق قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کیلئے تین نام شارٹ لسٹ کر لیے گئے ہیں یہ عہدہ پی ٹی آئی کے پاس ہی رہے گا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب 48 گھنٹے میں فائنل ہوجائے گا۔اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس 14 اگست کو بلایا گیا ہے جبکہ پنجاب کی پا ر لیمانی پارٹی کے اجلاس میں عمران خان کے جانے کا فیصلہ نہیں ہوا۔ گورنر خیبرپختونخوا کے نام با ر ے مشاورت جاری ہے جبکہ 24 سے 48 گھنٹوں تک وزیراعلی پنجاب کا نام بھی فائنل ہوجائے گا۔ ہمیں امید ہے سپیکرقومی اسمبلی کیلئے 180 ووٹ مل جائینگے جبکہ وزیراعظم کیلئے ووٹوں کی تعداد 180 سے زائد ہوجائے گی۔ہمارا سب سے پہلا ٹارگٹ معیشت اورروز گار کے مواقع پیدا کرنا ہے ، پی ٹی آئی کی پنجاب پارلیمانی پارٹی کا اجلاس لاہور میں 14 اگست کی شام بلایا گیا ہے۔

بنی گالہ کے باہر میڈیاسے گفتگو میں فواد چودھری کا مزید کہنا تھا عمران خان بھی کہہ چکے ہیں اپوزیشن کی ہر ڈیمانڈ پر غور کیا جائے گا۔آج اتوار کو ڈپٹی سپیکرکیلئے نام فائنل کردیا جائیگا، جمہوریت میں سب سے اہم ادارہ پارلیمنٹ ہے۔ وزیراعظم خود ایوان کوایک گھنٹے کیلئے جواب دیا کریں گے، عمران خان کی رہائش گاہ سے متعلق سکیورٹی ایشوز ہیں،جن سے متعلق رپورٹ آنے کے بعد بتایا جائیگا وہ کہاں رہیں گے؟۔ وزیراعظم ،گورنراور چیف سیکریٹری ہاؤسزکے ا خر ا جات میں کمی کی جائیگی۔ پی ٹی آئی:مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کا مرکز اور صوپنجاب میں حکومت سازی کیلئے مشاورتی اجلاس لاہور میں صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی رہائشگاہ ماڈل ٹاؤن میں ہوا ۔ میڈ یا رپورٹ کے مطابق اجلاس میں دونوں جماعتوں نے قومی اسمبلی میں بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی طے کر لی جبکہ دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا،خصوصی طور پر پہلے سیشن میں حاضری یقینی بنانے کیلئے اپوزیشن اراکین کے مختلف گروپس بنائے جائیں گے۔ پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید یوسف رضا گیلانی اور سید خورشید شاہ نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ان کی رہائشگاہ 96ایچ ماڈل ٹاؤن میں اہم ملاقات کی ۔

اس موقع پرسپیکر قو می اسمبلی سردار ایاز صادق ، خواجہ سعد رفیق اور رانا تنویر حسین بھی موجود تھے، ذرائع کے مطابق ملاقات میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤ ں نے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور وفاق او رپنجاب میں حکومت سازی کے مراحل کے حوالے سے جاری امور کے بارے میں تفصیلی تباد لہ خیال کیا ۔ رہنماؤں نے اس امر پر اتفاق کیا کہ حالیہ انتخابات میں تاریخ کی بد ترین دھاندلی ہوئی ہے اور اس کیخلاف پار لیمنٹ کے اندر اور باہر بھرپور آوازبلند کی جائے گی ۔ملاقات میں قومی اسمبلی میں بھرپور کردار ادا کرنے اور خصوصاً آئندہ کے اجلاس کے حوالے سے مشتر کہ حکمت عملی طے کی گئی جس پر دیگر جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ اس موقع پر طے پایا کہ اجلاس میں اپوزیشن اراکین کی حاضری کو یقینی بنایا جائے گا اور اس کیلئے مختلف گروپس بنانے پر گفتگو ہوئی جبکہ اس موقع پر مستقبل میں بھی رابطے جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا ۔ملاقات میں وزیرا عظم ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کے مراحل پربھی گفتگو اور متحدہ اپوزیشن کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ پنجاب کے حوا لے سے بھی معاملات زیر بحث آئے۔

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا تنویر حسین نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا اپوزیشن کے درمیان کسی قسم کے اختلافات یا ایک دوسرے سے تحفظات نہیں ،اپوزیشن متحد ہے اور تمام جماعتیں ساتھ مل کر چلیں گی۔ پیپلز پارٹی کیساتھ مل کر لائن آف ایکشن طے کی ہیں اورمعاملات کو آگے چلانے کے حوالے سے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مختلف گروپس تشکیل دئیے گئے ہیں تاکہ اراکین اسمبلی کی حاضری پوری رکھی جا سکے۔ مولانا فضل الرحمن کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے تحفظات پر کوئی بات نہیں ہوئی ۔ ادھر پیپلز پارٹی کے رہنما نواز کھوکھر نے دعویٰ کیا ہے خورشید شاہ کو بھاری اکثریت سے سپیکر قومی ا سمبلی منتخب کرالیں گے ،اپوزیشن جماعتوں اور دیگر آزاد امید واروں سے رابطہ جاری ہیں ،عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرینگے ،کوئی شنوائی نہ ہوئی تو حالات کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی ۔ہفتہ کے روز میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان مصطفی نواز کھوکھر کا کہنا تھا متحدہ اپوزیشن الائنس نے سپیکر قومی اسمبلی کیلئے خورشید شاہ کے نام پر اتفاق کیا ہے ،امید ہے تمام اپوزیشن جماعتیں خورشید شاہ کو سپورٹ کریں گی ،

انہوں نے دعویٰ کیا تحریک انصاف میں شامل ہونیوالے آزا دامید واروں سے پیپلزپارٹی نے رابطہ کر کے سپیکر قومی اسمبلی کیلئے ووٹ مانگا ہے جس کیلئے انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے۔ بلاول بھٹو کی سربراہی میں الیکشن 2018میں مبینہ دھاندلی پر 13 اگست کو ہونیوالے قومی اسمبلی کے اجلاس کی احتجابی حکمت عملی تیار کر لی ہے،کل بروزپیر 13اگست کو قومی اسمبلی کے ہونیوالے اجلاس میں دھاندلی کیخلاف شدید احتجاج کیا جائیگا ، پیپلز پا رٹی ایک جمہوری پارٹی ہے ،ہر مسئلے کو جمہوری طریقے سے حل کرنا چاہتی ہے ،مبینہ دھاندلی کیخلاف پارلیمنٹ اندر اور باہر شدید احتجاج کرینگے اگر کوئی شنوائی نہ ہوئی تو اس کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی ۔ فی الحال تحریک انصاف کیساتھ اتحاد ممکن نہیں کیونکہ حالات ایسے اتحاد کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔پی پی ، ن لیگ:پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی نے مراد علی شاہ کو وزیراعلی سندھ کا امیدوار نامزد کر دیا۔پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس چیئرمین بلاول بھٹو کی زیر صدارت بلاول ہاوس میں ہوا جس میں سندھ میں حکومت سازی سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔اجلاس میں مراد علی شاہ کو وزیر اعلی سندھ کا امیدوار نامزد کرنے کی منظوری دی گئی جبکہ آغا سراج درانی کو ایک بار پھر سپیکر سند ھ اسمبلی کا امیدوار نامزد کیا گیا۔پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ڈپٹی سپیکر کیلئے ضلع سجاول سے خواتین کی مخصوص نشست پر منتخب ر کن صوبائی اسمبلی ریحانہ لغاری کو نامزد کیا گیا ہے۔ریحانہ لغاری سے قبل سابقہ اسمبلی میں شہلا رضا ڈپٹی سپیکر کے فرائض انجام دیتی رہی ہیں۔خیال رہے قائم مقام گورنر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی 13اگست کو صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلا چکے ہیں جس میں نو منتخب اراکین حلف اٹھائیں گے۔

FOLLOW US