Saturday October 26, 2024

قومی اسمبلی میں نمبر گیم اس وقت کیا چل رہی ہے ؟ اصل اور ناقابل یقین اعداد وشمار سامنے آ گئے

لاہور (ویب ڈیسک )الیکشن کمیشن نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کے ساتھ پارٹی پوزیشن جاری کر دی ہے جس کے بعد تحریک انصاف 158 اراکین کے ساتھ سب سے آگے نکل گئی ہے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق تحریک انصاف نے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی

116 جنرل نشستیں جیتیں اور 9 آزادا اراکین پی ٹی آئی میں شامل ہوئے جس کے بعد ان کی تعداد 125 ہو گئی۔الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق تحریک انصاف کو 5 اقلیتی اور خواتین کی 28 نشستیں ملیں اس طرح ان کا مجموعی نمبر 158 تک پہنچ گیا ہے۔پاکستان مسلم لیگ ن نے انتخابات میں قومی اسمبلی کی 64 نشستیں جیتیں اور کوئی بھی آزاد رکن ان کے ساتھ شامل نہیں ہوا۔مسلم لیگ ن کو مخصوص اقلیتی دو اور خواتین کی 16 نشسیتیں ملیں جس کے بعد ان کی تعداد 82 ہو گئی ہے۔پیپلز پارٹی نے 42 نشستوں پر کامیابی حاصل کی، اس طرح انہیں دو اقلیتی اور 9 خواتین کی مخصوص نشستیں ملیں جس کے بعد ان کا نمبر 53 تک پہنچ گیا ہے۔عمران خان کی تقریب حلف برداری میں شہبازشریف اور بلاول بھٹو کو بھی مدعو کرنے کا فیصلہ متحدہ مجلس عمل نے 12 نشستیں جیتیں اور کوئی بھی آزاد رکن ان کے ساتھ شامل نہیں ہوا۔ایم ایم اے ایک اقلیتی اور دو خواتین کی نشستوں کے ساتھ 15 کے نمبر پر پہنچ گئی ہے۔ایم کیو ایم پاکستان نے قومی اسمبلی کی 6 نشستیں جیتیں اور کوئی بھی آزاد رکن ان کے ساتھ شامل نہیں ہوا۔ایم کیو ایم پاکستان کو بھی خواتین کی ایک نشست ملی ہے جس کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 7 ہو گئی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) اور بلوچستان عوامی پارٹی نے قومی اسمبلی کی 4، 4 نشستیں جیتیں اور کوئی بھی آزاد رکن دونوں جماعتوں کے ساتھ شامل نہیں ہوا۔ خواتین کی ایک ایک نشست ملنے کے بعد قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ق اور بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین کی تعداد 5، 5 ہو گئی ہے۔وزیراعظم کا انتخاب 17 اگست کو ہوگا، قومی اسمبلی کا غیر حتمی شیڈول تیاربلوچستان نیشنل پارٹی قومی اسمبلی کی تین نشستیں حاصل کر سکی اور کوئی بھی آزاد رکن ان کے ساتھ شامل نہیں ہوا۔بلوچستان نیشنل پارٹی نے بھی خواتین کی ایک نشست جیتی جس کے بعد قومی اسمبلی میں ان کے اراکین کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس نے قومی اسمبلی میں دو نشستیں جیتیں اور کوئی بھی آزاد رکن ان کے ساتھ شامل نہیں ہوا۔خواتین کی ایک نشست ملنے کے بعد قومی اسمبلی میں جی ڈی اے کے اراکین کی تعداد 3 ہو گئی ہے۔عوامی نیشنل پارٹی، عوامی مسلم لیگ اور جمہوری وطن پارٹی نے بھی قومی اسمبلی کی ایک ایک نشست جیتی۔قومی اسمبلی کی 13 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب قرار پائے جن میں سے 9 نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی اور 4 نے اپنی آزاد حیثیت کو برقرار رکھا جب کہ دو نشستوں پر انتخابات ملتوی ہوئے اور ایک کے نتائج رکے ہوئے ہیں۔

پنجاب:تحریک انصاف نے 119 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور 29 آزاد اراکین پی ٹی آئی میں شامل ہوئے جس کے بعد ان کی تعداد 142 ہو گئی۔خواتین کی مخصوص 33 اور اقلیت کی 4 نشستیں حاصل کرنے کے بعد پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 179 ہو گئی ہے۔مسلم لیگ ن نے عام انتخابات میں پنجاب اسمبلی کی 129 نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور ایک آزاد رکن ان کے ساتھ شامل ہوا اس طرح ان کی تعداد 130 ہو گئی۔پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 30 اور 4 اقلیتی نشستیں ملنے کے بعد ن لیگ کے اراکین کی تعداد 164 ہو گئی۔مسلم لیگ ق نے 7 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور ایک آزاد رکن کے شامل ہونے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 8 ہو گئی اور خواتین کی دو مخصوص نشستیں ملنے کے بعد یہ تعداد 10 ہو گئی۔پیپلز پارٹی نے پنجاب سے 6 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور خواتین کی ایک نشست ملنے کے بعد ان کی تعداد 7 ہو گئی۔پنجاب اسمبلی سے ایک آزاد امیدوار پاکستان راہ حق پارٹی میں شامل ہوا جب کہ 4 آزاد اراکین کسی کے ساتھ شامل نہیں ہوئے۔سندھ:پاکستان پیپلز پارٹی نے 73 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی،

خواتین کی 17 اور 5 اقلیتی نشستیں حاصل کرنے کے بعد ان کی تعداد 95 ہو گئی۔تحریک انصاف نے 23 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی، 5 خواتین اور 2 اقلیتی نشستوں کے ساتھ پی ٹی آئی کی تعداد 30 ہو گئی ہے۔ایم کیو ایم پاکستان نے 16 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی، 4 خواتین اور ایک اقلیتی نشست کے بعد ان کی تعداد 21 ہو گئی۔گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس نے 10 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی، 4 خواتین اور ایک اقلیتی نشست حاصل کرنے کے بعد ان کی تعداد 15 ہو گئی۔تحریک لبیک پاکستان نے 2 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور ایک خواتین کی نشست ملنے کے بعد ان کی تعداد 3 ہو گئی۔متحدہ مجلس عمل نے ایک جنرل نشست پر کامیابی حاصل کی، ایک حلقے پی ایس 87 ملیر پر انتخابات ملتوی ہوئے اور دو حلقوں پر نتائج زیر التوا ہیں۔خیبر پختونخوا:تحریک انصاف نے 64 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور دو آزاد اراکین ان کے ساتھ شامل ہوئے، خواتین کی 16 اور 2 اقلیتی نشستیں ملنے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 84 ہو گئی۔ایم ایم اے نے 10 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی، دو خواتین اور ایک اقلیت جتینے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 13 ہو گئی۔اسد قیصر اور پرویز خٹک نے صوبائی اسمبلی کی نشستیں چھوڑ دیں،

ذرائع عوامی نیشنل پارٹی نے 7 جنرل نشستیں جیتیں، خواتین کی دو نشستیں جیتنے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 9 ہو گئی ہے۔مسلم لیگ ن 5 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی، خواتین کی ایک نشست ملنے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 6 ہو گئی۔پیپلز پارٹی نے 4 جنرل نشستیں جیتیں، خواتین کی ایک نشست ملنے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 5 ہو گئی۔بلوچستان:بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے 15 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی، 4 خواتین اور ایک اقلیت کی نشست ملنے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 20 ہو گئی۔ایم ایم اے 7 جنرل نشستیں جیتیں، دو خواتین اور ایک اقلیتی نشست جیتنے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 10 ہو گئی۔بی این پی نے 7 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی، دو خواتین اور ایک اقلیتی نشست ملنے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 10 ہو گئی۔تحریک انصاف نے 5 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی اور ایک آزاد رکن ان کے ساتھ شامل ہوا، خواتین کی ایک نشست ملنے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 7 ہو گئی ہے۔اے این پی نے 3 جنرل نشستوں پر کامیابی حاصل کی، خواتین کی ایک نشست ملنے کے بعد ان کے اراکین کی تعداد 4 ہو گئی ہے۔

FOLLOW US