Sunday October 27, 2024

جیل میں قید نواز شریف کا تحریک انصاف کیخلاف ایسا فیصلہ کہ عمران خان بڑی پریشانی میں پڑ جائیں گے

راولپنڈی (نیوزڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف،، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر احتساب عدالت سے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں سزا پانے کے بعد اڈیالہ جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں لیکن مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف جیل میں بیٹھ کر بھی اپنی جماعت اور کارکنان کو مسلسل ہدایات جاری کر رہے ہیں جس پر پارٹی رہنما اور خود شہباز

شریف بھی باقاعدگی سے عمل کر رہے ہیں۔حال ہی میں موصول ہونے والی خبروں کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے جیل میں بیٹھے بیٹھے پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ایک اور اہم فیصلہ کر لیا ہے۔ نواز شریف نے اپنی پارٹی کے مرکزی رہنماؤںکو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ مل کر اپنی احتجاجی تحریک کو تیز کر دیں۔نوازشریف اور مریم نواز نے شہباز شریف کی بجائے محمود اچکزئی،،، اسفند یار ولی اور ن لیگ کے اندر اپنے دھڑے کے ذریعے پاکستان تحریک انصاف کی ممکنہ حکومت ، اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے خلاف احتجاجی تحریک تیز کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل میں ملاقات کے دوران شہبازشریف نے نوازشریف کو یہ بآور کروانے کی کوشش کی کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں اداروں کے ساتھ تصادم کی بجائے ہمیں پارٹی کو بچانا چاہئیے اور حالات کے مطابق چل کر کچھ معاملات پر سمجھوتہ کرلینا چاہئیے۔ لیکن پارٹی کے صدر شہبازشریف کی اس تجویز کو نواز شریف اور مریم نواز نے نہ صرف مسترد کیا بلکہ انہوں نے یہ بھی واضح طور پر کہہ د یا کہ کچھ بھی ہو جائے اب یہ محاذ آ رائی اپنے انجام کو پہنچے گی۔نوازشریف نے شہباز شریف کے اسلام آ باد میں متحدہ اپوزیشن کے احتجاج میں نہ پہنچنے پر بھی سخت ناراضی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسا کر کے آپ نے کیا پیغام دینے کی کوشش کی ہے؟ اس سے ہماری جگ ہنسائی ہوئی ہے اور ہمارے اتحادی بھی اس بات پر ناراض ہیں۔ آ پ کس کو خوش کرنے کے لیے اسلام آ باد احتجاج میں نہیں پہنچے ؟ ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف اس بات پر نواز شریف کو وضاحتیں پیش کرتے رہے ۔با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ نوازشریف نے محمود اچکزئی ، غلام بلوراور ن لیگ کے اپنے خاص ساتھیوں کو یہ ٹارگٹ دیا ہے کہ کسی قسم کے سمجوتے کی طرف نہیں جانا ، احتجاجی تحریک کو مزید تیز کردیں۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف ملاقات کر کے واپس جانے لگے تو انہوں نے نوازشریف سے کہا میں آ پ کے حکم کی تعمیل کروں گا تاہم بعد میں بھی شہباز شریف قریبی سا تھیوں کو یہ کہتے رہے کہ ہمیں جذبات کی بجائے حکمت عملی سے چلنا چاہئیے۔ان کی اس ملاقات کا احوال جاننے کے بعد سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف ، دونوں بھائیوں کے بیانیے میں زمین آسمان کا فرق ہے اور بیانیے میں اس فرق کی وجہ سے ہی مسلم لیگ ن کو الیکشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ، اگر دونوں بھائیوں کے بیانیے میں اسی طرح اختلاف رہا تو وہ دن دور نہیں جب ملسم لیگ ن میں دھڑے بندی عروج پر پہنچ جائے گی۔

FOLLOW US